نئی دہلی: راجیہ سبھا میں پیر کو حکومت کی اس وقت کرکری ہو گئی جب اپوزیشن کا ایک ترمیم پاس ہو گیا. آئینی ترمیم کے بل پر ہوئی ووٹنگ کے دوران حکومت ہار گئی. پسماندہ طبقہ کمیشن کو آئینی درجہ دینے کے آئین ترمیم بل کو ترمیم کے ساتھ راجیہ سبھا میں منظور کیا گیا. این ڈی اے کے کئی رہنما ایوان میں موجود نہیں تھے. اس کا فائدہ اپوزیشن کو ملا اور اس کا ترمیم پاس ہو گیا. وزیر اعظم نریندر مودی نے دونوں ایوانوں سے بی جے پی ارکان کی غیر موجودگی پر ناراضگی ظاہر کی.
امت شاہ نے کہا ممبران پارلیمنٹ کو موجود رہنا چاہئے تھا
اسے لے کر بی جے پی صدر امت شاہ نے ارکان پارلیمنٹ کی کلاس لگائی ہے. شاہ نے کہا کہ تمام ممبران پارلیمنٹ کو ایوان میں موجود رہنا چاہئے تھا. تمام ممبران پارلیمنٹ کو تین لائن کی وہپ پر عمل کرنا چاہئے. ایوان شروع ہونے سے ختم ہونے تک ایوان میں رہنا چاہئے. جو رہنما پیر کو راجیہ سبھا سے ووٹنگ کے دوران ندارد تھے ان امت شاہ نے سب کے سامنے خبردار کیا کہ انہیں الگ بلایا جائے گا. یہ جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے. آپ عوام کی طرف سے منتخب کردہ نمائندے ہیں. اس سے غلط پیغام گیا ہے. وزیر اعظم نے گزشتہ اجلاس میں بھی غیر موجودگی رہنے والے ساسدو کو ایوان میں موجود رہنے کے لئے کہا تھا. پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ایس ایس اهلووليا نے ساسدو کو پرےذےٹےشن دیا کہ وہپ کیا ہوتا ہے. اس پارلیمانی نظام میں کیا اہمیت ہیں.
پسماندہ طبقے کمیشن کو آئینی درجہ
دینے کے لیے راجیہ سبھا میں پیش 123 ویں آئینی ترمیم بل پر اپوزیشن کے ترامیم نے نہ صرف مرکزی حکومت بلکہ پورے ایوان کو شدید تکنیکی پنچ میں الجھا دیا اور اس کی وجہ سے پارلیمنٹ میں کئی بار ایسے نظارے دیکھنے کو ملے جو اکثر دیکھنے کو نہیں ملتے. سماجی امپاورمنٹ وزیر تھاور چند گہلوت کی طرف سے پیش ترمیم بل پر تقریبا چار گھنٹے کی بحث کے بعد کانگریس رکن دگ وجے سنگھ، بی ہری پرساد اور حسین دلوي نے مجوزہ کمیشن کی رکن تعداد تین سے بڑھا کر پانچ کرنے، ایک خاتون رکن اور ایک اقلیتی برادری کے رکن کو شامل کرنے کی تجویز بل میں شامل کرنے کے ترمیم پیش کئے.
پڑھیں: لوک سبھا انتخابات میں دو درجن BJP ممبران پارلیمنٹ کا ٹکٹ کٹے گا! پی ایم مودی اور امت شاہ ہیں ان سے خفا
ووٹنگ میں ترمیم تجویز کے حق میں 75 اور مخالفت میں 54 مت ملنے پر حکومت کے لئے کسی نہ کسی طرح صورتحال پیدا ہو گئی. اس غیر متوقع حالات پیدا ہونے پر ایوان میں حکمراں فریق اور اپوزیشن کے موجود نامور وکیل ارکان کپل سبل، پی چدمبرم اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے باہمی مشاورت سے درمیان کا راستہ نکالنے کی پرزور کوشش کی گئی. کورین نے واضح کیا کہ مجوزہ ترمیم تجویز کے ساتھ بل کو جزوی طور پر منظور مانتے ہوئے اسے دوبارہ لوک سبھا کے سامنے بھیجا جائے گا. اس تکنیکی سکرو کی وجہ راجیہ سبھا سے قبول کئے گئے ترمیم قراردادوں کو لوک سبھا کی طرف سے اصل بل میں دوبارہ شامل کر یا نئے بل پارتكر پھر اس اعلی ایوان میں منظور کرانے کے لئے بھیجا جائے گا.