نئی دہلی۔ 21 جنوری:- وی ایچ پی کے بین الاقوامی کارگذار صدرجمہوریہ پراوین توگاڑیہ کو خود اپنی ہی تنظیم میں رسوائی اور بے عزتی کا شکار ہونا پڑا ہے۔ وی ایچ پی کے سینئر لیڈر سوامی چنما آنند نے کہا کہ توگاڑیہ ڈسپلین شکنی کا شکار ہوئے ہیں اور انہیں تنظیم سے نکال باہر کردیا جائے گا۔ چنما آنند جو ’’مارگ درشک منڈل‘‘ کے سینئر رکن ہیں، جو وی ایچ پی کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے، کا دعویٰ ہے کہ توگاڑیہ وی ایچ پی میں اپنا وقار کھوچکے ہیں۔ وی ایچ پی میں کئی افراد نے انہیں تنظیم سے کنارہ کردینے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ان کی حالیہ حرکتوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ تنظیم کے اندر ڈسپلین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اب انہیں وی ایچ پی میں مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، تاہم وی ایچ پی جنرل سیکریٹری چمپت رائے نے کہا کہ کس نے کہا کہ توگاڑیہ جی کو وی ایچ پی کو کنارہ کردیا گیا ہے۔ وہ ہمارے لئے عزیز ہیں اور ہمارے سماج کے پسندیدہ رکن ہیں۔ سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ اگر یہ ملک خوف کے سایہ سے دوچار ہے تو شیوسینا نے بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کی اور بی جے پی صدر امیت شاہ اور توگاڑیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہندوتوا کے روح رواں جیسے ونائیک دامودر ساورکر یا آنجہانی شیوسینا سربراہ بال ٹھاکرے نے قبل عوام میں اپنے آنسوؤں کو نہیں بہایا۔ اگر ہندوتوا کے اہم قائد
ہیں تو خوف و دہشت کا احساس ہے تو ایسے میں مودی اور امیت شاہ کو آگے آکر وضاحت کرنی ہوگی۔ شیوسینا کے اخبار ’’سامنا‘‘ میں لکھا گیا ہے کہ سوال یہ اُٹھتا ہے کہ اگر بی جے پی کے بزرگ قائدین جیسے ایل کے اڈوانی کو خاموش کیوں کردیا گیا ہے۔ ان کی خاموشی پر کئی سوال اُٹھ رہے ہیں کہ آیا اڈوانی نے چپکی کیوں اختیار کرلی ہے یا وہ خوف زدہ ہوگئے ہیں۔ توگاڑیہ کے معاملے میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وی ایچ پی منقسم ہوچکی ہے۔ توگاڑیہ کے حالیہ متنازعہ ریمارکس نے بی جے پی، وی ایچ پی بلکہ سنگھ پریوار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان کی بیان بازی کے بعد مرکزی قیادت نے وی ایچ پی سے دُوری اختیار کرلی ہے۔ توگاڑیہ نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے انہیں جان سے مار دینے کی کوشش کی تھی جبکہ وی ایچ پی میں کئی قائدین نے ان کے موقف کی حمایت کی ہے۔ وی ایچ پی کا دھرم سنسد الہ آباد کے میگھ میلہ میں منعقد ہورہا ہے جس میں چیف منسٹر اُترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ شرکت کررہے ہیں۔ چند دن قبل پراوین توگاڑیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ مرکزی حکومت نے ان کے خلاف سازش رچائی ہے اور انہیں فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کرسکتی ہے تب سے وی ایچ پی سے بی جے پی مرکزی قیادت نے دُوری اختیار کرلی ہے۔ ادھر وی ایچ پی کی ریاستی قیادت نے توگاڑیہ کی حمایت کی ہے۔ اس سے واضح اشارہ مل رہا ہے کہ وی ایچ پی کے اندر پھوٹ پڑگئی ہے۔