بہار میں 2459 نئے مدارس کی منظوری کے معاملہ پر سیاست تیز ہوگئی ہے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ حکومت مدرسوں کی منظوری کے سلسلہ میں ٹال مٹول کا رویہ اپنا رہی ہے۔ جبکہ برسر اقتدار پارٹی کے لیڈران اس بات کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ محکمہ اقلیتی فلاح کےمطابق این ڈی اے حکومت نے ہی پہلی مرتبہ مدرسوں کو منظورکرنےکا فیصلہ کیاتھا ۔
بہار میں پہلے سے 1128 مدارس ، مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے ملحق ہے۔ 2010 میں نتیش حکومت کی جانب سے مزید 2459 مدارس کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کابینہ کے فیصلہ کے بعد بھی اب تک محض 814 مدارس کو ہی منظور کیا جا سکا ہے۔
باقی مدارس کی فائلیں محکمہ کا چکر کاٹ رہی ہیں۔
اس تعلق سے اسمبلی میں سوال اٹھانے کے بعد بھی مسلہ حل نہیں ہوا ۔اپوزیشن نے اس سوال پر نتیش حکومت کے خلاف سڑک سے لے کر ایوان تک لڑائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر محکمہ اقلیتی فلاح کا کہنا ہے کہ حکومت نے مدارس کو منظور کرنے کا اعلان کر کے تارریخ رقم کی ہے۔
واضح رہے کہ جن مدرسوں کو منظور کیاگیا ہے ، ان مدرسوں کے اساتذہ کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں ، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ 1600 سے زیادہ مدارس اب تک منظور نہیں ہے۔