علی گڑھ، 3 مئی (یواین آئی) اترپردیش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اسٹوڈنٹس یونین آفس میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تصویر لگا ئے جانے کے تنازعہ میں کل ہونے والی جھڑپ کے بعد اب حالات معمول پرہے۔ اس سلسلہ میں دو معاملہ درج کرائے گئے ہیں۔
سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ اجے کمار سهاني نے آج بتایا کہ اے ایم یو میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تصویر کو لے کر ہندووادی تنظیموں نے نعرے لگائے تھے اور پتلا نذر آتش کیا تھا۔ اس کے بعد اے ایم یو کے سیکڑوں طلبا نے مظاہرین کی گرفتاری کی مانگ کو لے سول لائن تھانے پر ہنگامہ کرنے کی کوشش کی تھی۔اس دوران دونوں فریقوں کے درمیان ہاتھا پائی کی نوبت آ گ تھی۔انہیں وہاں سے ہٹانے کے دوران طالب علموں اور پولیس کے درمیان بھی جھڑپ ہوئی جس میں تقریبا چھ پولیس اہلکاروں کو چوٹیں آئیں۔ اس واقعہ میں کچھ طالب علم بھی زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے بعد اے ایم یو کیمپس میں احتیاط کے طور پر پولیس اور پی اے سی کے علاوہ ریپڈ ایکشن فورس(آر اے ایف)کے جوان تعینات ہیں۔اب حالات معمول پر،اور صورت حال پر
نظر رکھی جا رہی ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت چل رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس اور انتظامیہ پوری طرح مستعد ہے۔
اےایم یو انتظامیہ نے ہندووادی تنظیموں سے منسلک کچھ نوجوانوں نے اے ایم یو کے سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ مارپیٹ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے،جبکہ دوسرا مقدمہ اے ایم یو اسٹونٹس یونین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147،341،353،336،307،504،506،332 اور مجرمانہ قانون (ترمیمی ایکٹ )کے تحت عثمانی اور مشكور احمد سمیت سات کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔
اس دوران ضلع مجسٹریٹ چندربھوشن سنگھ نے ’یو این آئی‘ کو بتایا کہ پولیس کی طرف سے کوئی طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا انہیں سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
قابل غور ہے کہ اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین کے دفتر میں جناح کی تصویر کو لے کر یووا واہنی کے کارکنوں نے کل نعرے لگائے تھے اور جناح کا پتلا نذر آتش کیا تھا۔
اس کے رد عمل میں اے ایم یو کے طلبا نے سول لائن تھانے پر ہنگامہ کیا اور بھیڑ کو ہٹانے کے لئے پولیس کو ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا تھا۔
یو این آئی،اظ