نئی دہلی،31 مارچ (یواین آئی)دہلی ہائی کورٹ نے صنعت کار رتن ٹاٹا کو بھارت رتن دینے کےلئے مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کا مطالبہ کرنے والی ایک مفاد عامہ کی عرضی پر غور کرنے کے بعد جمعرات کو انکار کردیا۔
عرضی گزار کے مطالبے سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس ویپن سانگھی اور جسٹس ویپن چاولہ کی بینچ نے سوال کیا،’’کیا عدالت کا یہ کام ہے کہ وہ حکومت کو کسی فرد واحد کو بھارت رتن دینے کی ہدایت دے؟یہ کس طرح کی عرضی ہے؟
بینچ نے عرضی گزار کو وارننگ دی کہ اگر وہ عرضی کو واپس
نہیں لیتا ہے تو عدالت اس سے لاگت وصول کرےگی۔یہ سننے کے بعد عرضی گزار کے وکیل نے عدالت سے عرضی واپس لینے کی اپیل کی۔
عرضی میں عدالت کے سامنے دلیل پیش کی گئی تھی کہ رتن ٹاٹا کی زندگی بے داغ ہے اور وہ بھارت رتن سے نوازے جانے کےلئے حق دار ہیں ،کیونکہ وہ ملک کی خدمت کررہے ہیں۔
وکیل نے کہاکہ مسٹر رتن ٹاٹا نے ایک مثالی زندگی گزاری ہے ،دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو تحریک دی ہے اور ایک بہترین رہنما ثابت ہوئے ہیں۔انہوں نے عرضی میں کہا کہ مرکزی حکومت کو صنعت کار رتن ٹاٹا کو بھارت رتن دینے کی ہدایت دی جانی چاہئے۔