: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
نئی دہلی، 07 اگست (یو این آئی) لوک سبھا میں منی پور کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامے کے درمیان آج 'ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023' صوتی ووٹ سے منظور کر لیاگیا، جو ضرورت کے مطابق عام لوگوں کے ڈیٹا تک رسائی اور اسے محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی گارنٹی دیتا ہے۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی وشنو نے بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کی گارنٹی پر مبنی بل ہے۔ اس کے ذریعے ملک کے 140 کروڑ لوگوں کا ڈیٹا محفوظ رکھا جائے گا اور بغیر اجازت اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال نہیں کیا جائے گا۔ بل میں ڈیٹ پروٹیکشن بورڈ قائم کرنے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے جہاں ذاتی ڈیٹا کے غلط استعمال اور غلط استعمال کی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے گا۔
مسٹرع اشونی نے کہا کہ یہ بل 39 وزارتوں اور کئی دیگر محکموں کے ساتھ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں سے موصول ہونے والی تجاویز کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ بل پر 24 ہزار سے زائد تجاویز آئی ہیں اور ان سب کو مد نظر رکھتے ہوئے عام لوگوں کے مفاد میں یہ بل تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے
کہا کہ بل میں احتساب کو یقینی بنانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت ہر محکمے کو اپنے انتظامات کرنے کا حق دیا گیا ہے کیونکہ ہر محکمے کی اپنی ضروریات ہوتی ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اس بل کی زبان بہت آسان رکھی گئی ہے تاکہ عام آدمی اسے آسانی سمجھ کر اس سے استفادہ کر سکے۔ بل کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس میں آئین کی فہرست میں درج تمام زبانوں میں نوٹس دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس میں یہ شرط ہے کہ ڈیٹا قانون کی بنیاد پر لیا جائے گا اور اسے اس کام کے علاوہ کسی بھی دیگر مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی بل میں اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ اسے کتنے دن تک رکھا جا سکتا ہے۔ اس بل کے ذریعے حق اطلاعات قانون میں مداخلت کے بارے میں کچھ اراکین کے اندیشوں کو مسترد کرتے ہوئے مسٹر اشونی نے کہا کہ اس بل سے اطلاعات کے حق قانون کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں 55 لاکھ لوگ کام کر رہے ہیں جن میں 18لاکھ خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں ہر کسی کے ذاتی ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے ٹھوس انتظامات کیے گئے ہیں۔