نئی دہلی، 9 فروری (یو این آئی) راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے منگل کے روز کہا کہ پارلیمنٹ میں ممبران کو اپنی مخالفت کا اظہار کرنا چاہئے لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کی جگہ ہے اور اس میں ناکام رہنے سے اس پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
مسٹر آزاد نے ایوان میں اپنی الوداعی تقریر کے بعد کہا کہ عوامی زندگی کے 41 سال اب تک جدوجہد سے بھرپور رہا ہے ہیں۔ انہوں نے مشکلات پر قابو پانے کے لئے مہاتما گاندھی ، جواہر لال نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد سے تحریک حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی پارلیمنٹ میں مختلف جماعتوں کے مابین تعطل پیدا ہوتا ہے تو دونوں فریقوں کو سوچنا چاہئے کہ پارلیمنٹ قانون بنانے کے لئے ہے۔ اگر پارلیمنٹ اس کام میں ناکام رہا تو لوگوں کا اس پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ ممبران اپنی مخالفت کرنی چاہئے
بلکہ پارلیمنٹ کا کام کاج بھی ہونا چاہئے۔
مسٹر آزاد نے کہا کہ ہندوستان مسلمانوں کے لئے جنت ہے۔ ہمسایہ ملک پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمان بہتر حالت میں ہیں کیونکہ ان کی سوچ مختلف ہے۔ مسلم ممالک میں، وہ کسی ہندو یا عیسائی سے نہیں لڑ رہے، بلکہ آپس میں لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے شعرو شاعری کا سہارا لیتے ہوئے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے سے خوشحالی آئے گی۔ دہشت گردی کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں ، خواتین بیوہ ہوئی ہیں اور بچے یتیم ہوگئے۔ انہوں نے کشمیری پنڈتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو دوبارہ آباد کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا ، "گزرگیا گیا وہ ، جو ایک چھوٹا سا فسانہ تھا، پھول تھے ، چمن تھا اور آشیانا تھا، نا پوچھ اجڑے چمن کی داستان ، یہ چار تنکے لیکن آشیانہ تو تھا۔ "