نئی دہلی، 27 ستمبر (یو این آئی)سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ کی 33ویں دن کی سماعت کے دوران ایک مسلم فریق نے کہا ہے کہ ہندوؤں کے پاس صرف رام چبوترے کا حق ہے۔
ایک فریق محمد فاروق کی جانب سے سینئر وکیل شیکھر ناپھڈے نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بابڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے عبدالنذیرکی آئینی بنچ کے سامنے کہا کہ ہندوؤں کے پاس اس مقام کا محدود اختیار ہے۔ ہندوؤں کے پاس چبوترے کا حق تو ہے لیکن وہ مالکان حق حاصل کرنے کی کوشش کررہے
تھے۔ انہوںنے کہا کہ ہندوؤں کی جانب سے مسلسل تجاوزات کی کوششیں کی گئیں۔
اس سے پہلے مسلم فریق کےوکیل میناکشی اروڑہ نے ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی) کی رپورٹ کا پھر ذکر کیا۔انہوںنے رپورٹ کو محض خیال بتایا جس کی بنیاد پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچاجاسکتا۔
محترمہ اروڑہ نے کہا کہ اے ایس آئی رپورٹ آپینین اور اندازے پر مبنی ہے۔ علم آثار قدیمہ علم طبیعات اور علم کیمیا کی طرح سائنس نہیں ہے۔ ہرماہر آثار قدیمہ اپنے اندازے اور اوپنین کی بنیاد پر نتیجہ نکالتا ہے۔