نئی دہلی۔ مرکزی سرکار کی کشمیر پالیسی پر کانگریس کے دوسینئر لیڈروں پی چدمبرم اور کپل سبل کے بیان پر بی جے پی کی طرف سے اس کے ترجمان جی وی ایل نرسمہاراؤ کا جو تبصرہ ایک ٹوئٹ کی شکل میں سامنے آیا ہے ، کانگریس کے قومی ترجمان م۔افضل نے اس پر سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس سے بی جے پی کا دوہرا کردار ایک بار پھر اجاگر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دونوں لیڈروں نے کشمیر کے تعلق سے سچی اور حق بات کہی ہے۔ سرکار وہاں پوری طرح ناکام رہی ہے۔ کشمیر میں نہ تو امن قائم ہوسکا ہے اور نہ ہی تشدد کا سلسلہ رکا ہے۔ اس تشدد کا شکار عام شہری ہی نہیں ہورہے ہیں ۔ بلکہ ہر روز ہمارے جوان اور پولیس اہلکار بھی شہید ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ المیہ تو یہ ہے کہ اس کو لے کر سرکار کو جو بھی آئینہ دکھانے کی کوشش کرتا ہے اسے فوراً نشانے پر لے لیاجاتا ہے۔ اس پر پاکستان حامی ہونے کا لیبل ہی نہیں لگا دیاجاتا بلکہ اس کی حب الوطنی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کردینے کی کوشش کی جاتی ہے۔
مسٹر افضل نے کہا کہ جس روز پی چدمبرم اور کپل سبل کا
بیان آیا عین اسی دن جموں وکشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہاہے کہ کشمیر میں تشدد سے صرف قبرستان آباد ہوئے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے تو یہ بھی کہا ہے کہ برصغیر میں قیام امن کے لئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوستی ناگزیر ہے۔ تو کیا اب بی جے پی محبوبہ مفتی کو بھی پاکستان حامی اور اینٹی نیشنل قرار دے گی؟
مسٹر افضل نے مزید کہا کہ محبوبہ کی پارٹی پی ڈی پی کے حریت کے ساتھ کل بھی رشتے رہے ہیں اور آج بھی ہیں۔ بی جے پی لیڈروں کو بھی اس کا علم ہے لیکن بی جے پی کو کبھی اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ اس سلسلے میں وہ محبوبہ سے کوئی سوال کرسکے؟ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے پاس نہ تو اخلاق ہے اور نہ ہی کوئی اصول۔ جہاں تک کشمیر کا تعلق ہے اقتدار کے لئے وہ پی ڈی پی سے بھی ہاتھ ملا لیتی ہے اور حریت کے ساتھ اس کے رشتوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے رہتی ہے۔ لیکن کانگریس جب بھی بی جے پی کی غلطیوں اور ناکامیوں کو لے کراسے آئینہ دکھانے کی کوشش کرتی ہے تو اس کی قوم پرستی کو چوٹ لگتی ہے اور وہ آپے سے باہر ہوکر اسے پاکستان حامی اور اینٹی نیشنل قرار دینے لگتی ہے۔