نئی دہلی،2ستمبر(ایجنسی)سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ کی آج 17ویں دن سماعت ہوئی،جس میں سنی وقف بورڈ نے دلیل دی کہ متنازعہ مقام پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی،جسٹس ایس اے بوبڑے،جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ،جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بینچ کے سامنے اپنی دلیلیں شروع کیں۔انہوں نے کہا کہ متنازعہ مقام پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی)کا محکمہ بھی یہ ثابت نہیں کرپایا ہے۔
مسٹر دھون نے دلیل دی کہ اجودھیا میں
لوگوں کے ذریعہ پریکرما کرنےسے متعلق ایک دلیل ہندو فریق نے دی ہے،لیکن پوجا کےلئے کی جانے والی بھگوان کی پریکرما کوئی ثبوت نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا،’’پریکرما پوجا کی ایک قسم ہے جس کے بارے میں ہندو فریق نے دلیل دی تھی،لیکن وہ ثبوت نہیں ہوسکتا۔ہندو فریقوں نے حملے پر دلیل دی ہے ۔میں اس میں نہیں جانا چاہتا۔میں حملے کی دلیل کو خارج کرتا ہوں۔دوسری فریق یعنی ہندو فریقوں میں سے کسی نے بھی حقائق پر جرح نہیں کی۔صرف رنجیت کمار(گوپال سنگھ وشارد کے وکیل)نے حقائق پر دلیل دی ہے۔‘‘
اس سے پہلے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی دلیلوں کے لئے 20دن کا وقت لیں گے۔