نئی دہلی‘9نومبر (یو این آئی) بابری مسجد کی اراضی کی حق ملکیت معاملے میں اہم فریق سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے پوری طرح مطمئن نہیں ہے اور فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی لائحہ عمل طے کیا جائے گا جب کہ نرموہی اکھاڑا نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت نے پچھلے ڈیڑھ سو سال سے جاری ان کی لڑائی کو تسلیم کیا ہے اور انہیں مندر کی تعمیر کے لئے مرکزی حکومت کے ذریعہ تشکیل دئے جانے والے ٹرسٹ میں نمائندگی دی ہے اور اس کے لئے وہ عدالت کے ممنون ہیں۔
سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ
رکنی آئینی بنچ کا فیصلہ آنے کے بعد یہاں عدالت کے احاطے میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ عدالت کا تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی مستقبل کا لائحہ عمل پرغور کیا جائے گا۔
نرموہی اکھاڑے کے ترجمان کارتک چوپڑا نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے تئیں ممنون ہیں کہ اس نے ان کی جدوجہد کو تسلیم کیااور رام مندر بنانے کے لئے مرکزی حکومت کی طرف سے قائم کئے جانے والے ٹرست میں انہیں مناسب نمائندگی دی ہے۔
ہندو مہاسبھا کے وکیل ورون کمار سنہا نے کہا کہ یہ تاریخی فیصلہ ہے اور سپریم کورٹ نے کثرت میں وحدت کا پیغام دیا ہے۔