نئی دہلی۔ کیرالہ کے مبینہ لو جہاد کیس میں سپریم کورٹ نے این آئی اے کو جھٹکا دیتے ہوئے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ہادیہ بالغ ہے اور ہادیہ اور شافعین جہاں نے باہمی رضامندی سے شادی کی تھی اس لئے این آئی اے شادی کے جواز کی جانچ نہیں کر سکتی۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ شادی کو منسوخ کرنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ غلط تھا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ہادیہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کے لئے آزاد ہے۔
آج ہی اس معاملے میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئی ہادیہ نے اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس کی عدالت نے اجازت دے دی۔ وہیں، ہادیہ کے والد کے ایم اشوکن کا الزام تھا کہ ان کی بیٹی اکھیلا اوشکن کا غلط طریقہ سے مذہب تبدیل کرایا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس کی بھلائی کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اس پر چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ ایک بالغ اپنا بھلا اور برا از خود دیکھ سکتا ہے۔
style="text-align: right;">
دوسری جانب، اس معاملہ میں این آئی اے کی جانب سے پیش وکیل نے ہادیہ کی تبدیلی مذہب اور شادی کے حالات کو لے کر اعتراض جتایا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شادی اور دہشت گردی کا الزام دو الگ الگ معاملے ہیں۔ اگر دہشت گردی کا کوئی الزام موجود ہے تو این آئی اے اپنی تحقیقات جاری رکھ سکتی ہے۔ اس معاملہ میں اگلی سماعت اب 22 فروری کو ہوگی۔
خیال رہے کہ ہادیہ کے شوہر شافعین جہاں نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر مانگ کی تھی کہ اس کی اہلیہ ہادیہ کو اس کے حوالہ کیا جائے۔ شافعین جہاں کا کہنا ہے کہ اس نے ہادیہ سے شادی کر لی ہے اور اس کی اہلیہ نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کی ہے۔ ہادیہ نے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ میں ایک مسلمان ہوں، میرے اوپر کوئی دباو نہیں ہے۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ جبکہ ہادیہ کے والد کا الزام ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ شافعین جہاں کا نکاح لو جہاد کا ایک حصہ ہے۔