نئی دہلی، 15 نومبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیر کو ایک بار پھر دہلی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی کی خطرناک حالت کے لئے کسان بڑی وجہ نہیں بلکہ صنعتی یونٹ، پاور پلانٹ اور گاڑیاں خاص طور پر ذمہ دار ہیں اور مرکزی حکومت 24 گھنٹے میں تمام متعلقہ ریاستوں کی ہنگامی میٹنگ بلا کر آلودگی کو کم کرنے کے لیے ’ورک فرام ہوم‘سمیت فوری طور پر سبھی اقدامات یقینی بنانے کا بندوبست کرے۔
چیف جسٹس این۔ وی رمن اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سوریہ کانت نے اسکولی طالب علم آدتیہ دوبے کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے
کہا کہ دہلی، اتر پردیش، ہریانہ اور پنجاب حکومتوں کے چیف سکریٹریوں کی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے معاملے پر فوری طور پرمیٹنگ طلب کی جائے اور احتیاطی تدابیر کو نافذ کرنے کا انتظام کیا جائے۔
اس ہدایت کے ساتھ، سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 17 نومبر کو کرے گی۔
سپریم کورٹ نے تمام غیر ضروری تعمیراتی کاموں کو فوری طور پر معطل کرنے اور متبادل انتظامات کے ساتھ بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو عارضی طور پر بند کرنے اور دہلی اور ملحقہ شہروں میں ملازمین کے لیے ورک فرام ہوم کے نظام کو نافذ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔