نئی دہلی۔ کانگریس کے 84 ویں عمومی اجلاس کے اختتام سے پہلے کل یہاں سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے اپنے انداز میں کارکنوں سے خطاب کیا اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی، سابق صدر سونیا گاندھی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تعریف کی ۔ سدھو نے منموہن سنگھ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ نے خاموش رہ کر جو کام کیا ہے شور مچانے والے وہ سوچ نہیں سکتے۔
سدھو نے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ نے خاموش رہ کر جو کام کیا وہ شور مچا کر اور خود کی تشہیر کر کے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا، ’’میں احترام کے ساتھ کہتا ہوں ڈاکٹر سنگھ سردار ہیں اور بے حد اثر دار ہیں۔ خاموش وہی رہتے ہیں جن کا کام بولتا ہے‘‘۔ ان کے یہ کہتے ہی پورا اسٹیڈیم تالیوں سے گونج اٹھا۔ قہقہوں کے درمیان آڈیٹوریم میں سب سےاگلی صف میں بیٹھی محترمہ گاندھی نے اپنے بغل میں
بیٹھے ڈاکٹر منموہن سنگھ سے اس پر کچھ کہا جس کا جواب ڈاکٹر سنگھ نے ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ دیا۔
سابق کرکٹر نے محترمہ گاندھی کا موازنہ اپنی ماں سے کیا اور کہا کہ ان کی قیادت میں کانگریس نے غیر معمولی مضبوطی اور اونچائی حاصل کی ہے۔ انہوں نے پرینکا گاندھی واڈرا کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ان سے ملنے کے بعد انہیں اعتماد ہو گیا تھا کہ کانگریس ملک کا مستقبل طے کرتی رہے گی۔ کارکنوں کو پارٹی کی سب سے بڑی طاقت بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارکن ہی پارٹی کے برانڈ ہیں اور وہی کانگریس کی آن بان شان ہیں۔کانگریس کے صدر راہل گاندھی کی قیادت میں پارٹی کی واپسی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا عہد ہے کہ جب تک مسٹر گاندھی کو لال قلعہ پر ترنگا پھہراتے نہیں دیکھیں گے وہ چپ نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ میرا عہد ہے اور یہی میری قسم ہے‘‘۔