ناگپور، 15 اکتوبر (یو این آئی) راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوستان کی آبادی میں اضافے کی شرح میں مذہبی عدم توازن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کی وحدت اور سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ قومی شہریت رجسٹر تبدیلی مذہب اور دراندازی کو روکنے کے لئے ضروری ہے جمعہ کو یہاں وجے دشمی کے موقع پر سنگھ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر بھاگوت نے کہا کہ آبادی کنٹرول ضروری ہے اور اس کے لیے آبادی کی پالیسی بنانی چاہیے جو سب پر یکساں طور پر لاگو ہو۔
انہوں نے بتایا کہ ملک کی مجموعی آبادی بالخصوص سرحدی علاقوں میں آبادی کے تناسب میں بڑھتا ہوا عدم توازن ، مختلف فرقوں کی آبادی میں اضافے کی شرح میں وسیع
تغیر کی وجہ سے غیر ملکی دراندازی اور تبدیلی مذہب کے لیے سنگین بحران کا باعث بن سکتی ہے۔
مسٹر بھاگوت نے بتایاکہ "1951 اور 2011 کے درمیان آبادی میں اضافے کی شرح میں مذہبی فرق کی وجہ سے جبکہ ہندوستان میں پیدا ہونے والے فرقوں کے پیروکاروں کا تناسب ملک کی آبادی میں کم ہوا ہے ، مسلم آبادی کا تناسب بڑھ گیا ہے۔"
انہوں نے بتایاکہ "باہر سے آئے تمام فرقوں کی پیروی کرنے والوں سمیت ہر ایک کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے روحانی عقیدے اور عبادت کے طریقہ کار کی انفرادیت کے علاوہ ہم سب ایک ہی ہندو اجداد کی اولاد ہیں جو ایک سناتن قوم میں پلے بڑھے ہیں ، ایک معاشرہ ، ایک ثقافت، ہماری ثقافت کسی کو اجنبی نہیں سمجھتی۔ ہندوستانیت قربت اور معاشرے کے درمیان توازن ہے۔ "