حیدرآباد : آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں ملنے سے ناراض چل رہی چندر ا بابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی ( ٹی ڈی پی ) نے ہی بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے کو دوسرا جھٹکا دے دیا ہے ۔ یہ جھٹکا پہلے جھٹکے سے بھی زیادہ بڑا ہے ۔ مودی کابینہ سے اپنے دو وزرا کو واپس بلانے کے بعد ٹی ڈی پی نے اب این ڈی اے سے ناطہ توڑ لیا ہے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹی ڈی پی کے سینئر لیڈر سی ایم رمیش کے مطابق ہم نے این ڈی اے سے الگ ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حمایت واپس لے لی گئی ہے ۔ ہم نے انہیں اپنے خیالات بدلنے کیلئے وقت دیا تھا ، مگر کچھ نہیں ہوا ، جس کے بعد ہم نے اپنی حمایت واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک بیان میں تیلگو دیشم پارٹی نے بھی الگ ہونے کی تصدیق کردی ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹی ڈی پی نے این ڈی سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ پولٹ بیورو کی میٹنگ میں عام اتفاق رائے سے کیا گیا ہے ۔
ادھر جمعہ کو ٹی ڈی پی کی کٹر مخالف وائی ایس آر کانگریس پارلیمنٹ میں مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے جارہی ہے ۔ ذرائع کے
مطابق تیلگو دیشم پارٹی اس اعتماد کی تحریک کی حمایت کر سکتی ہے ۔ مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کیلئے ٹی ڈی پی نے جمعہ کو ایوان کی کارروائی سے پہلے پولٹ بیورو کی میٹنگ طلب کی ہے۔
در اصل مودی حکومت سے اپنے وزرا کو واپس بلانے کے بعد نائیڈو کے مخالف اور وائی ایس آر کانگریس کے سربراہ جگن موہن ریڈی نے انہیں این ڈی اے کی حمایت واپس لینے کا چیلنج کیا تھا ۔ ریڈی نے کہا تھا کہ چندرا بابو ایسا کبھی نہیں کر سکتے ، کیونکہ وہ ڈرتے ہیں۔
اب وائی ایس آر کانگریس نے پارلیمنٹ میں جمعہ کو این ڈی اے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ٹی ڈی پی اس کی حمایت کرسکتی ہے ۔ جگن موہن ریڈی نے اس سلسلہ میں سبھی اپوزیشن پارٹیوں کو خط لکھ کر عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل ہے اور ایسے میں ٹی ڈی پی کے ذریعہ اس عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کئے جانے یا این ڈی اے سے الگ ہونے سے مرکزی حکومت کو فی الحال کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔