ذرائع:
نئی دہلی:مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے جمعہ کو اپیل کی کہ مسلمان گیانواپی مسجد کی جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کر دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا کوئی بیان نہ دیا جائے جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہو۔ ان کے تبصرے گیانواپی مسجد کمپلیکس پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی رپورٹ کو عام کرنے کے ایک دن بعد آئے ہیں۔ رپورٹ میں ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد پہلے سے موجود مندر کو گرانے کے بعد بنائی گئی تھی۔
انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے رام مندر (ایودھیا) میں پران پرتشٹھاکا کام کیا ہے۔ سناتنیوں نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ لیکن ہمارا مطالبہ ہمیشہ ایودھیا، کاشی اور متھرا رہا ہے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ میں اپنے مسلمان بھائیوں سے اپیل کروں گا کہ جب تمام ثبوت سامنے آجائیں تو وہ کاشی کو ہندوؤں کے حوالے کر دیں۔ تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رہے۔ آزادی کے بعد ہم نے کوئی مسجد نہیں
گرائی۔ لیکن، پاکستان میں کوئی مندر نہیں بچا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیر سگالی کے لئے کہہ رہا ہوں، اشتعال انگیز بیانات نہ دیں۔ یہ بدلا ہوا ہندوستان ہے۔ سناتنی نوجوان بیدار ہو گیا ہے۔ اگر کوئی بابر یا اورنگ زیب بننے کی کوشش کرے گا تو نوجوانوں کو مہارانا پرتاپ بننا پڑے گا۔ آپ (مسلمان) فیصلہ کریں کہ امن قائم ہونا چاہیے۔ گیند آپ کے کورٹ میں ہے۔
وارانسی کی ایک عدالت نے بدھ کو فیصلہ سنایا کہ کاشی وشواناتھ مندر سے متصل گیانواپی مسجد کمپلیکس پر اے ایس آئی کی سروے رپورٹ ہندو اور مسلم دونوں فریقوں کو دی جائے گی۔ ہندو کارکنوں کے وکیل وشنو شنکر جین نے وارانسی میں صحافیوں کو بتایا کہ عدالت نے جمعرات کی شام دیر گئے دونوں فریقوں کو 839 صفحات پر مشتمل رپورٹ کی کاپیاں فراہم کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ والی مسجد ایک ہندو مندر کی باقیات پر بنائی گئی تھی۔ جسے سترہویں صدی میں اورنگ زیب کے دور میں منہدم کر دیا گیا۔