سری نگر،22 فروری (یو این آئی) وادی کشمیر میں مٹی سے صرف مختلف قسموں کے برتن ہی نہیں بنائے جاتے ہیں بلکہ یہاں مٹی سے موسیقی کا ایک روایتی آلہ بھی تیار کیا جاتا ہے جس کا استعمال وادی کے شہر و گام میں شادی بیاہ یا دوسری خوشی کی تقریبوں میں کیا جاتا ہے وادی میں گرچہ مٹی سے برتن بنانے کا ہنر انحطاط پذیر ہے تاہم سری نگر کے برین علاقے سے تعلق رکھنے والا محمد صدیق نامی ہنر مند اپنے کارخانے میں مٹی سے تیار ہونے والے روایتی کشمیری موسیقی آلہ ’تمبکناری‘ بنا کر اپنی روزی روٹی بھی کماتا ہے بلکہ اپنی شاندار ثقافت کے اس اہم جز کو زندہ رکھے ہوئے بھی ہے۔
موصوف کاریگر اپنا سارا دن بجلی سے چلنے والے پہیے پر تمبکناری بنانے میں صرف کرتا ہے۔
مٹی اور پانی کی آمیزش سے تیار ہونے والی تمبکناری کی گردن لمبی اور کھوکھلی ہوتی ہے اور اس کو بھٹی میں پکانے کے بعد اس پر رنگ و روغن چڑھایا جاتا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ تمبکناری
ایران یا وسطی ایشیا سے کشمیر آئی ہے۔
محمد صدیق نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ میں اپنے کارخانے میں دن بھر کام کرکے اپنے اہل و عیال کی کفالت کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا: ’میں اپنے کارخانے میں صبح سے شام تک کام کرتا ہوں اور کم سے کم پچاس تمبکناریاں تیار کرتا ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’مجھے سال بھر ڈیلروں کی طرف سے آرڈرس ملتے رہتے ہیں جن کو میں مال فراہم کرتا ہوں‘۔
موصوف کاریگر نے کہا کہ ایک بڑی تمبکناری بازار میں ڈھائی سو سے ڈیڑھ سو روپیہ میں فروخت کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا: ’تمبکناری بنانے کے لئے وسطی ضلع بڈگام سے خاص قسم کی مٹی لائی جاتی ہے اس قسم کی مٹی پر سبزی نہیں اگتی ہے اور نہ ہی اس کو مکان بنانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’حکومت نے اس علاقے میں مٹی کھودنے پر پابندی عائد کی ہے جس سے اس کام پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور ہماری روزی روٹی متاثر ہوسکتی ہے‘۔