ذرائع:
گلبرگہ:کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدرامیا16فروری کو ریاستی بجٹ پیش کرنے والے ہیں۔ ایسے میں جہاں تمام طبقات کی نظریں جہاں بجٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ وہیں اقلیتیں بھی سدرامیا کے بجٹ سے کافی امیدیں لگائے بیٹھی ہیں۔ مرکزی حکومت کے بجٹ میں اقلیتوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ایسے میں کرناٹک کی اقلیتوں کو امید ہے کہ اس بار سدرامیا اقلیتوں کیلئے ریکارڈ توڑ بجٹ کا اعلان کریں گے۔ گلبرگہ کے معروف سماجی و سیاسی رہنما مودین پٹیل انبی جو کہ نیا سویرا سنگھٹن نامی تنظیم کے بانی صدر بھی ہیں، حکومت کے سامنے کچھ مطالبات پیش کئے ہیں۔ جس کو اگر سے بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے تو اس سے یقینی طورپر کرناٹک کی اقلیتوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اپنے ان مطالبات کو میمورنڈم کی شکل دے کر مودین پٹیل انبی نے کرناٹک کے سی ایم سدرامیا کے ساتھ ساتھ کئی ایک ریاستی وزیروں اور ایم ایل ایزسے بھی ملاقات کی اور،میمورنڈم حوالے کیا۔ ساتھ ہی ساتھ اے آئی سی سی صدر ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے سے بھی ملاقات کر کے یہ میمورنڈم حوالے کیا گیا۔ میمورنڈم کے مطالبات درج ذیل ہیں۔
٭٭اقلیتوں کیلئے دس ہزار کروڑ مختص کیا جائے
٭٭2013میں شروع کی گئی شادی بھاگیہ اسکیم کو دوبارہ لا گو کیا جائے
٭٭مائنارٹی ڈامنٹیڈ کالونیوں میں انفرا سٹرکچر کی تعمیر کیلئے کے کے آر ڈی پی کا کم از کم10فیصد بجٹ مختص کیا جائے۔ اسی طرح سے مہانگر پالیکے کے ایس ایف سی فنڈ میں 7.5فصد بجٹ مائنارٹیز کیلئے مختص کیا جا ئے
٭٭سرکاری اردو اسکولوں میں فوری طور پر کنڑا ٹیچروں کا تقرر کیا جائے
٭٭2Bکے تحت مسلمانوں کو حاصل 4فیصد ریزرویشن کو فوری طور پر بڑھایا جائے
٭٭ اسکول اور کالجو ں میں مسلم بچیوں کو حجاب کے ساتھ کلاس روم میں بیٹھنے کی اجازت دینے کا سپریم کورٹ میں حلفنامہ داخل کیا جائے۔
٭٭سدرامیا حکومت کی جاننب سے پیش
کئے گئے 2014کے وقف قوانین کو توسیع دی جائے۔
٭٭کرناٹک مائنارٹی کمیشن کو جوڈیشل پاورس دئے جائے۔
٭٭کے ایم ڈی سی قرض کی سہولت کو 50ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کیا جائے
٭٭ پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ ہر مائنارٹی اسٹوڈنٹ کو دی جائے۔
٭٭ اقلیتی طبقے کی لڑکیوں کی شادی کیلئے دی جانے والی امداد کو50ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کی جائے۔
٭٭مساجد کے ائمہ و موذنین کے ہدیہ کو دوگنا کیا جائے۔
٭٭شادی محل یوجنا کو دوبارہ شروع کیا جائے اور شادی محل کی جگہ کو وقف بورڈ میں رجسٹر کرانے کی شرط کو برخواست کیا جائے۔ شادی خانے کو کسی ٹرسٹ یا سو سائٹی کے تحت چلانے کی اجازت دی جائے۔
٭٭کے ایم ڈی سی کے تحت ڈائرکٹ لون کا دوبارہ آغاز کیا جائے۔
٭٭ اردو اسکولوں میں ریمیڈئیل کلاسس کا دوبارہ آغاز کیا جائے اور اسکے ٹیچرس کو کم از کم پانچ ہزار روپئے تنخواہ دی جائے۔
٭٭1992سے زیر التواء اقلیتی تعلیمی اداروں کیلئے فوری طور پر ایڈ جاری کی جائے۔
٭٭مولانا آزاد اسکولوں کو پی یو سی لیول تک بڑھایا جائے۔
٭٭مسابقتی امتحانات کی تیاری کیلئے اقلیتی طلباء کیلئے ہر ضلع میں ایک تربیتی مرکز قائم کیا جائے۔
٭٭ وزارت اقلیتی امور کی نگرانی میں مزید دوسو مولانا آزاد اسکول قایم کیا جائے۔
٭٭ اردو زیادہ بولے جانے والے علاقوں کی نشاندہی کر کے ان اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے۔
٭٭کرناٹک اردو اکیڈمی کو سالانہ پانچ کڑوڑ کا بجٹ دیا جائے اور ہر ضلع میں اردو اکیڈمی کے دفاتر قائم کئے جائے۔
٭٭گلبرگہ میں وسیع و عریض حج بھون کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے اور پہلے مرحلے میں حج ہاؤز کی تعمیر کیلئے50کروڑ جاری کئے جائے۔
٭٭ کرناٹک اورگلبرگہ کی تاریخی و تمام درگاہوں، خانقاہوں اور مذہبی مقامات کو ٹورزم ڈپارٹمنٹ کے تحت فروغ دیا جائے۔