نئی دہلی۔ 8نومبر (یو این آئی) کانگریس صدر سونیا نے نوٹ بندی کے تین سال مکمل ہونے پر اس فیصلے کو مودی حکومت کا بغیر سوچے سمجھے لیا گیا فیصلہ قرار دیا اور سوال کیا کہ اسے بتانا چاہئے کہ اس فیصلے سے ملک کو کیا حاصل ہوا۔
محترمہ گاندھی نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ نوٹ بندی کے فائدے کے سلسلے میں جو دعوے کئے گئے تھے ان کو خود ریزرو بینک آف انڈیا نے غلط قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے ساتھی بھی شاید اسے بے تکا فیصلہ مان چکے تھے۔ اس لئے 2017 کے بعد انہوں نے اس سلسلے میں تبصرہ کرنا بند کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شاید مسٹر مودی ان کے ساتھی اور بی جے پی کے رہنما وں نے بھی بعد میں سمجھ لیا تھا کہ یہ فیصلہ غلط تھا اس لئے
انہوں نے اس سلسلے میں کچھ بھی بولنا بند کردیا تھا۔ انہیں لگ رہا تھا کہ اس سلسلے میں خاموشی اختیار کرنے سے ملک کے عوام مودی حکومت کے بے تکا فیصلے کو بھول جائے گی لیکن انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ کانگریس ملک کے مفا د میں کام کرتی ہے۔ وہ ایسا نہیں ہونے دے گی اوراس بات کو یقینی بنائے گی کہ ملک کے عوام اور تاریخ کبھی اسے بھول نہیں پائے۔
محترمہ گاندھی نے کہا کہ آٹھ نومبر 2016 کو جب مسٹر مودی نے 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا تو دعوی کیا تھا کہ اس سے کالا دھن ختم ہوجائے گا۔ نقلی نوٹ کا کاروبار بند ہوگا اور دہشت گردی پر لگام لگ سکے گی۔ حکومت نے سپریم کورٹ میں بھی دعوی کیا تھا کہ اس سے تین لاکھ کروڑ روپے کا کالا دھن بازار میں نہیں آپائے گا۔