نئی دہلی، 7 جولائی (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت کی پالیسی کچھ بڑے صنعتی گھرانوں کی پرورش کرکے کسانوں اور غریبوں کا استحصال کرنا ہے، اس لیے وہ کسانوں سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے بجائے انہیں دھوکہ دے کر پچھلے دروازے سے زراعت مخالف قانون لارہی ہے۔
کانگریس لیڈر دیپیندر سنگھ ہڈا نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے اور پچھلے دروازے سے وہی زراعت مخالف قانون لانے کی کوشش کر رہی ہے، جسے واپس کرانے کے لئے کسانوں کو طویل وقت تک تحریک کرنے پر مجبورہونا پراتھا۔ کسان مخالف مودی حکومت اب پچھلے دروازے سے اسی زرعی قانون کو واپس لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے سنیکت کسان مورچہ سے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے، کم از کم سہارا قیمت-ایم ایس پی کے لیے کمیٹی تشکیل دینے اوراترپردیش کے لکھیم پورمیں کسانوں کوکچلنے کے مجرم نوجوان کے والد مرکزی وزیر، اجے مشرا کو کابینہ سے
ہٹانے کی بات کی تھی لیکن اب وہ ان وعدوں سے مکرگئی ہے اور اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس حکومت کا مقصد ایم ایس پی کو آہستہ آہستہ ختم کرنا اور کسانوں سے کئے گئے وعدوں سے پیچھے ہٹ کر انہیں دھوکہ دینا ہے۔ ان کاکہناتھا کہ حکومت کے دل میں پہلے سے ہی دھوکہ تھا اس لیے اس نے گزشتہ مارچ میں کسانوں سے تحریری طور پر بات کرنے کے بجائے کسان مورچہ کے لیڈروں کو فون کیا اور ان سے کمیٹی کے لیے زبانی طور پر نام دینے کو کہاتھا، لیکن اس بارے میں اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی نہیں حکومت نے کسانوں کی فصل کی خریداری میں بھی کمی کر دی ہے حالانکہ وہ ان کی آمدنی دوگنی کرنے کی بات کرتی ہے۔ گندم کا ذخیرہ 15 سال میں سب سے کم ہو گیا ہے اور 2008 کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ حکومت کو اس سال جو خریداری کرنی تھی وہ نہیں ہوئی اور اس سال کسانوں سے پہلے کے مقابلے 56 فیصد کم خریداری کی گئی ہے۔ اس طرح کسانوں کو موسم کی مار جھیلنے کے ساتھ ہی حکومت کی ناکامی کا خمیازہ بھی بھگتناپڑرہا ہے۔