حیدرآباد،8 نومبر(ذرائع) کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت کو برقرار رکھا گیا ہے۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ یہ ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے ایک اہم دن ہے۔
سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے 4-3 کے فیصلے سے 1967 کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جس نے اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت ختم کر دی تھی۔ حیدرآباد کے ایم پی نے "ایکس" پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ 1967 کے فیصلے نے اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کو غلط طریقے سے مسترد کیا تھا۔ انہوں نے آئین ہند کے آرٹیکل 30 کا حوالہ دیا، جس کے تحت اقلیتوں کو اپنی تعلیمی ادارے قائم اور ان کا انتظام اپنے طریقے
سے چلانے کا حق حاصل ہے۔بیرسٹر اویسی نے اے ایم یو کے تمام طلباء اور اساتذہ کو مبارکباد دی اور کہا کہ اقلیتوں کے خود کو تعلیم دینے کے حق کو برقرار رکھا گیا ہے۔انھوں نے لکھا کہ "یونیورسٹی کے قیام کا وقت اور طریقہ کار نہیں بلکہ اس کے بانی کی اقلیتی شناخت اہم ہے۔ بی جے پی کی تمام دلیلیں مسترد کر دی گئی ہیں
بیرسٹر اویسی نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ سے اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کی مخالفت کرتی رہی ہے اور اب انہیں اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی نے اے ایم یو، جامعہ، اور یہاں تک کہ مدارس کے انتظام کے حق پر حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ مودی حکومت اس فیصلے کو قبول کرے اور اے ایم یو کی مرکزی یونیورسٹی کی حیثیت سے حمایت کرے۔