حیدرآباد/2مارچ(ایجنسی) تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈر اکبرالدین اویسی نے کہا کہ اگر مسلمان متحد اور منظم ہوں تو اتحاد کی طاقت سے اپنے کھوئے ہوئے وقار کو بحال کرسکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری صفوں میں اگر اتحاد کو مستحکم کیا جائے تو اس کے بہترین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے پارٹی کے ہیڈ کوارٹرس دارالسلام میں کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے احیاء کے 60سال کی تکمیل پر منعقدہ ڈائمنڈجوبلی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری اور دستوری لڑائی کے لئے مسلمانوں کو اپنے نمائندوں کو پارلیمنٹ میں روانہ کرنا چاہئے ۔
مجلس کی جدوجہد اور مساعی کے نتیجہ میں ہی تلنگانہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلایا گیا۔ ریاست میں تمام مسابقتی امتحانات کو اردو میں تحریر کرنے کی سہولت فراہم کروائی گئی ۔ ملک کی کسی ریاست میں ایس سی 145 ایس ٹی کی طرح اقلیتوں کو مراعات نہیں دیئے گئے لیکن مجلس کی نمائندگی پر تلنگانہ میں دیگر پسماندہ طبقات کے مماثل اقلیتوں کو مراعات حاصل ہورہے ہیں۔ امتحانات میں کامیابی کے لئے ایس سی 145 ایس ٹی کی طرح کم نشانات میں اقلیتی طلبہ کی کامیابی کے لئے احکام کی اجرائی عمل میں لائی جارہی ہے
۔
پبلک سروس کمیشن کے تحت دیگر طبقات کو تقرری میں عمر کی حد میں جو رعایت دی گئی ہے وہ بھی اقلیتوں کو حاصل ہوگی ۔ اقلیتیں بھی اب 45برس تک سرکاری ملازمت کے لئے امتحان تحریر کرسکیں گی اور دیگر پسماندہ طبقات کی طرح 8مرتبہ مسابقتی امتحانات میں شرکت کرسکیں گے ۔ اکبرالدین اویسی نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں سے مجلس پر بی جے پی کے ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے ۔ مجلس پر الزام لگانے والوں نے گزشتہ 70برس میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی کام نہیں کیا ۔
مجلس اپنے کام کی بنیاد پر اپنی پہچان چھوڑرہی ہے اور گزشتہ چار برسوں سے سنگھ پریوار بی جے پی اور آر ایس ایس کا صرف مجلس ہی مقابلہ کررہی ہے کوئی ساتھ دے یا نہ دے ہم حق کی لڑائی لڑتے رہیں گے۔ اکبرالدین اویسی نے ہندوستانی مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہوجائیں'مرکز سیاسی سے وابستہ ہوجائیں ' آپس میں خانوں میں تقسیم ہوجائیں تو لوگ ہمیں تقسیم کردیں گے ۔ اگر ہم متحدہ و منظم ہوں تو ملک کے فیصلوں کے حصہ دار بن سکتے ہیں۔