حیدرآباد 24 فبروری :-ٹی آر ایس حکومت نے بالآخر میرٹو ریل لائینس کو پرانے شہر تک توسیع دینے کی منظوری دیدی ہے ۔ واضح رہے کہ اس سلسلہ میں مہم بھی چلائی گئی تھی ۔ پرانے شہر میں میٹرو ریل چلانے کے فیصلے پر ریاستی حکومت نے مقامی قیادت کی جانب سے مخالفت پر 2013 سے روکے رکھا تھا ۔ اس پراجیکٹ کیلئے پرانے شہر میں جملہ 1100 جائیدادیں حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ تفصیلات کے بموجب پرانے شہر میں میٹرو ریل کا جو حصہ ہوگا وہ 16 کیلومیٹر طویل دوسری راہداری جوبلی بس اسٹیشن تا فلک نما کے تحت ہوگا ۔ اس سلسلہ میں اب تک جوبلی بس اسٹیشن سے صرف مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تک کام چل رہا ہے تاہم حکومت کے اس فیصلے کے بعد کہ پرانے شہر کو بھی اس پراجیکٹ میں شامل کیا جائے اب اس پراجیکٹ کا کام مہاتما گاندھی بس اسٹیشن سے فلک نما تک بھی شروع ہوگا جو چھ کیلومیٹر فاصلہ پر محیط ہوگا ۔ مہاتما گاندھی بس اسٹیشن سے فلک نما تک کی جو پٹی ہوگی اس میں پانچ اسٹیشن ہونگے جو سالار جنگ میوزیم ‘ چارمینار ‘ شاہ علی بنڈہ ‘ شمشیر گنج اور فلک نما ہونگے ۔ جی ایچ ایم سی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اگر ایل اینڈ ٹی کی جانب سے کام شروع کیا جاتا ہے تو پھر اس کی تکمیل کیلئے ایک سال کا وقت درکار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا
1,100 جائیدادوں کو حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ ان میں 35 مذہبی مقامات بھی شامل ہیں۔ ٹی آر ایس حکومت کے اس فیصلے سے قبل واضح رہے کہ عوامی تنظیموں کی جانب سے اور سیاسی جماعتوں نے بھی پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کیلئے احتجاج کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ یہاں بھی میٹر ٹرین چلائی جائے ۔ مقامی قیادت نے قبل ازیں پرانے شہر میں میٹرو کیلئے متبادل روٹ کی تجویز پیش کی تھی ۔ یہ روٹ موسی ندی ‘ ہائیکورٹ اور بہادر پورہ کی سمت بتائی گئی تھی ۔ سابقہ کانگریس حکومت نے ایل اینڈ ٹی سے کہا تھا کہ وہ اس کا جائزہ لے اور اس روٹ کے امکانات پر غور کرے ۔ ایل اینڈ ٹی نے تاہم متبادل روٹ کی تجویز کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ یہ روٹ آثار قدیمہ ڈھانچوں کے قریب سے گذرتی ہے اور اس سے ماحولیاتی مسائل بھی درپیش ہونگے ۔ اس کے علاوہ پراجیکٹ کے اخراجات میں 700 تا 800 کروڑ روپئے کا اضافہ بھی ہوجائیگا ۔ سرکاری ذرائع کے بموجب ایل اینڈ ٹی کو اس کام کیلئے جولائی 2017 تک کی مہلت دی گئی تھی اور پراجیکٹ کے اخراجات 14,132 کروڑ روپئے مقرر کئے گئے تھے ۔ چونکہ کچھ عمارتوں کے حصول میں اور کام کے الاٹمنٹ میں تاخیر ہوئی تھی اس لئے بعد میں اس پر نظرثانی کی گئی اور کام مکمل کرنے کیلئے نومبر 2018 تک کی مہلت مقرر کی گئی ہے ۔