ذرائع:
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا ربیع حسنی ندوی کا جمعرات کو انتقال ہوگیا۔ انہیں نمونیا اور سانس لینے میں دشواری کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔انہیں علاج کے لیے رائے بریلی سے لکھنؤ کے اسپتال منتقل کیا گیا۔ مولانامحمدرابع حسنی ندوی صاحب گذشتہ کئی دنوں سے کافی علیل چل رہے تھے،آج پونے چاربجے کے قریب لکھنؤ کے ایک اسپتال میں انہوں نے آخری سانس لی۔
مولانامحمدرابع حسنی ندوی کی ولادت یکم اکتوبر۱۹۲۹ کورائے بریلی کے تکیہ کلاں میں ہوئی،ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلی تعلیم کے لیےدار العلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے۔ 1948ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے فضیلت کی سند حاصل کی۔ اس دوران 1947ء میں ایک سال دار العلوم دیوبند میں بھی قیام رہے۔ 1949ء میں تعلیم مکمل ہونے کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء میں معاون مدرس کے طور پر تقرر ہوے۔ اس کے بعددعوت و تعلیم کے سلسلہ میں 1950-1951 کے دوران حجاز، سعودی عرب میں قیام رہے۔
1955ء میں دار
العلوم ندوۃ العلماء کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے وکیل منتخب ہوئے اور 1970ء میں عمید کلیۃ اللغۃ مقرر ہوئے۔ عربی زبان کی خدمات کے لیے انڈیا کونسل اترپردیش کے جانب سے اعزاز دیا گیا اس کے بعد اسی سال صدارتی اعزاز بھی دیا گیا۔
1993ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم بنائے گئے، اس کے بعد 1999ء میں نائب ناظم ندوۃ العلماء اور 2000ء میں حضرت مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد ناظم ندوۃ العلماء مقرر ہوئے۔ دو سال بعد جون، 2002ء میں حیدرآباد، دکن میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی مرحوم کی وفات کے بعد متفقہ طور پر صدر منتخب ہوئے۔
مولانا ربیع حسنی ندوی اپنی بے باکی کے لیے مشہور تھے۔ وہ اکثر معاشرے کے لوگوں کو دینی معاملات میں نصیحتیں کیا کرتے تھے۔ مولانا ربیع حسن ندوی کہا کرتے تھے کہ دین اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو ہر میدان میں حلال و حرام کا خیال رکھنا چاہیے۔ اسلام کو صرف نماز تک محدود نہیں رکھنا چاہیے۔
یہ انکی تعلیمات ہے جو انہوں نے امت مسلمہ کو دیں۔