بھوپال ، 8 مارچ ( یواین آئی) مدھیہ پردیش میں لو جہاد کے خلاف لایا جانے والا ایم پی مذہبی آزادی بل2021 صوتی ووٹوں کے ذریعہ اسمبلی میں منظور کیا گیا۔ تاہم ، حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی کے ممبروں نے بل کی دفعات پر اعتراض کیا۔
وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اس بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دھوکے میں رکھ کر مذہب تبدیل کرانے والوں کے خلاف سخت دفعات ک التزمات ہیں۔ اس طرح کے کاموں کو روکنے کے لئے بھی بل میں التزامات کئ گئے ہیں۔
مشرا نے بحث کے دوران حزب اختلاف کے ممبروں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ہمیشہ سے منہ بھرائی اور غلط
فہمی پھیلانے کی سیاست کرتی رہی ہے۔ خواہ وہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا معاملہ ہو یا دوسرے واقعات۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ واضح ہے اور وہ لالچ ، خوف یا دیگر غیر قانونی طریقوں سے مذہب کی تبدیلی کے واقعات کو روکنے کے لئے پرعزم ہے۔
دراصل ، حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعہ مدھیہ پردیش میں اس طرح کی دفعات کو نافذ کیا ہے۔ ریاست میں کم از کم دو درجن کیسز بھی درج کیے گئے ہیں۔ نروتم مشرا نے آج ایوان میں کہا کہ بھوپال میں سب سے زیادہ کیسز درج کئے گئے ہیں۔ آرڈیننس کی دفعات کو قانونی شکل میں لانے کا بل حال ہی میں ایوان میں پیش کیا گیا تھا اور آج بحث کے بعد اس کو منظور کیا گیا۔