بریلی : بابری مسجد کے تعلق سے ثالثی کے نام پر معاملہ کو طول دینے والے متناع مذہبی گرو شری شری روی شنکر کو اپنے بریلی دورہ کے دوران اس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب جانشین مفتی اعظم ہند مفتی اختر رضا خاں کی نگرانی میں مشہور و معروف اسلامک اسٹڈیز سنٹر جامعۃ الرضا میں داخل ہونے سے صرف منع نہیں کیا بلکہ جامعہ کے دروازے بھی بند کر دئے ۔اسی دوران سی بی گنج ایس او نے گیٹ کھلوانے کی کوشش کی لیکن گیٹ نہیں کھولا گیا۔
جماعت رضائے مصطفی کے میڈیا انچارج سلمان رضا خان نے کہا کہ ہمیں شری روی شنکر کے متھرا پہنچنے کی اطلاع نہیں تھی لہذا یہ مدرسہ کا اصول ہے کہ بغیر اجازت کسی باہری شخص کو مدرسہ کے اندر داخل ہونے نہیں دیا جاتا۔انھوں نے کہا کہ روی شنکر کے درگا ہ پہنچنے کی خبر انہیں اخبارات سے ملی تھی لیکن جامعۃالرضا آنے کی کوئی اطلاع پہلے سے نہیں دی گئی تھی ۔اس لئے انہیں اندر جانے سے روک دیا گیا۔
اس کے علاوہ درگاہ پر خاندان اعلی حضرت کے کسی فرد سے ملاقات نہیں ہو سکی ۔مدرسہ کے اندر
داخل نہ ہونے دینے کی وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ شری روی شنکر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ا س ملک کو ملک شام بننے نہ دیں اور کورٹ کے فیصلہ کو تسلیم کرکے ملک میں امن و سکون قائم رکھیں۔کیو ں کہ سیریا میں صرف مسلمانوں پر ہی ظلم و ستم کیا جارہا ہے ۔
اس سے قبل بابری مسجد کے مسئلہ پر سمجھوتہ کا آغاز کرتے ہوئے شری روی شنکر توقیر رضا خان کے مدعو کرنے پر درگاہ پہنچے ۔شری شنکر نے اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کورٹ کے باہر بابری مسجد کے مسئلہ پر دونوں فریقوں کا بیٹھنا ضروری ہے۔ہم نہیں چاہتے کہ مڈل ایسٹ کی طرح یہاں بھی حالات خراب ہوجائے ۔انھوں نے کہا کہ ہم اپنے نیک مقصد اور امن کا پیغام دینے کے لئے ہی بریلی آئے ہیں ۔ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں کا امن قائم رہے گا۔انھوں نے مزید کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ کورٹ کا کوئی ایسا فیصلہ آئے کہ جس سے ایک فرقہ مایوس اور دوسرا جشن منائے۔ ا سلئے بہتر ہے کہ دونوں فریق کورٹ کے باہر بیٹھ کر بات کریں ۔انھوں نے مزید کہا کہ درگاہ پر حاضری کے وقت بھی انہوں نے بابری مسجد کے حل کے لئے دعا کی ہے۔