لکھنؤ:- قریب 100 کروڑ کی قیمت والی کانگریس دفتر کی کوٹھی پر ایک تاجر نے اپنا دعوی پیش کیا ہے. اس تاجر نے میونسپل کارپوریشن میں یہ درخواست کی ہے کہ اس پراپرٹی کو ان کے نام کر دو کیونکہ اسے ان کے دادا نے 1961 میں نیلامی میں خریدا تھا. اس کی کاغذ بھی انہوں نے میونسپل کارپوریشن کو دیئے ہیں. میونسپل نے بھی کانگریس کو نوٹس جاری کر دیا ہے. دراصل کانگریس دفتر کی اس آلیشان عمارت پر تاجر منیش اگروال نے دعوی کیا ہے. ان کے آباؤ اجداد 1941 میں لاہور سے لکھنؤ آکر بس گئے تھے لیکن تقسیم کے بعد ان کی جائیداد وہیں چھوٹ گئی. لہذا حکومت نے انہیں دینے والے معاوضے کی رقم سے نیلامی میں یہ کوٹھی خرید دی.
اس سلسلے میں تاجر منیش اگروال کا کہنا ہے کہ 1961 میں حکومت ہند کے ایک بحالی وزارت نے ایک نیلامی کی تھی. اس نیلامی میں ہمارے دادا رام سوروپ اور پرشوتم داس نے اس کو ایک لاکھ 75 ہزار روپے میں خریدا تھا. اسی نیلامی کے تحت یہ ہمیں ملی تھی.
لکھنؤ کی سیاسی جماعتوں کی عمارتوں میں یہ سب
سے زیادہ خوبصورت عمارت ہے. تقریبا ایک لاکھ اسکوائر فٹ رقبے والی اس کوٹھی کی مارکیٹ ویلیو قریب 100 کروڑ ہے. کانگریس کے پرانے لیڈر بتاتے ہیں کہ کسی تاجر پر حکومت کی بہت ذمہ داری تھی جسے ادا نہ کرنے پر اس وقت کی جنتا پارٹی کی حکومت نے اسے نیلام کیا تھا. تب کانگریس نے اسے سرکاری نیلامی میں خریدا تھا.
کانگریس کا بیان
اس سلسلے میں یوپی کانگریس کمیٹی کے صدر راج ببر نے کہا، '' جب قانونی طور پر کوئی نوٹس آئے گا تو اس کا جواب ہم دیں گے کیونکہ ہمارے پاس میں کاغذ ہے. ہمارے پاس میں ملکیت ہے. ہمارے پاس اس کی رجسٹری کی جو بھی ملکیت ہونا چاہئے، نام ہونا چاہئے، وہ تمام چیزیں ہیں. ''
اس صورت میں کانگریس کے لیڈر کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ 1961 میں تاجر کے دادا نے اسے خریدا ہو لیکن 1979 میں کانگریس نے اسے تب خریدا جب ایک تاجر کی ذمہ داری وصولنے کے لئے حکومت نے اسے نیلام کیا. ان 38 سالوں میں انہوں نے اپنے جائداد پہ دعوی کیوں نہیں پیش کیا؟