لکھنؤ۔ اترپردیش میں آج سے بغیر اجازت مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر نہیں بج پائیں گے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ریاستی حکومت نے 15 جنوری تک مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکرز بجانے کے لئے اجازت لینے کی ہدایات جاری کی تھی۔ ریاستی حکومت کی اس سلسلہ میں دی گئی ہدایات کی ڈیڈلائن کل ختم ہو گئی۔ اب مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکرز بجانے کے لیے اجازت لینا لازمی ہو گیا ہے۔ اس حکم کا کئی دھرم آچاريو ں اور علمائے کرام نے خیر مقدم کیا تھا۔ اگرچہ اجودھیا سمیت کچھ مقامات سے اس کی مخالفت میں بھی آوازیں اٹھی تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ ایک سینئر وکیل موتی لال یادو نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے حکومت کو مسجد ، مندر ، چرچ اور گرودواروں جیسے مذہبی مقامات سے لاوڈ اسپیکر ہٹانے کیلئے ہدایت جاری کرنے کی درخواست کی تھی ۔ عرضی پر سماعت
کرتے ہوئے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس عبد المعین کی بینچ نے سخت لہجہ میں سوال کیا تھا کہ کیا افسران بہرے بیٹھے ہیں ۔ عدالت نے کہا تھا کہ چیف سکریٹری ہوم ، سول سکریٹریٹ اور یوپی پالیوشن کنٹرول بورڈ کے چیئرمینوں کو چھ ہفتوں کے اندر الگ الگ انفرادی حلف نامہ داخل کرکے بتانا ہوگا کہ صوتی آلودگی روکنے کیلئے انہوں نے کیا کیا ؟
اس کے بعد اترپردیش کی یوگی حکومت نے ایک فرمان جاری کیا تھا جس میں مذہبی مقامات پر اجازت کے بغیر لگائے گئے لاوڈ اسپیکر ہٹانے کی بات کہی گئی تھی ۔ ریاستی حکومت نے عدالت کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے سبھی ضلع انتظامیہ کو اس بابت خط لکھا تھا ۔ خط میں کہا گیا کہ سبھی مذہبی مقامات کو لاوڈ اسپیکر کیلئے 15 جنوری تک اجازت لینی ہوگی ۔ اس کے بعد اجازت کے بغیر پائے جانے والے لاوڈ اسپیکروں کو ہٹا دیا جائے گا۔