كاس گنج۔ اترپردیش کے كاس گنج میں چندن گپتا کے قتل کے اہم ملزمان کے گھروں پر پولس نے آج قرقی کا نوٹس چسپاں کر دیا۔ ملزم وقت پرعدالت میں حاضر نہیں ہوئے تو ان کے گھروں کی قرقی کی جائے گی۔پولس ترجمان کے مطابق 26 جنوری کو كاس گنج میں ترنگا یاترا کے دوران ہونے والے تشدد اور چندن کے قتل کے اہم ملزم نسیم، وسیم اور سلیم کی تلاش میں علی گڑھ زون کے پولیس انسپکٹر جنرل ڈاکٹر سنجیو گپتا کی ہدایات پر مذکورہ ملزمان کے گھروں کے تالے توڑ کر تلاشی لی گئی لیکن پولس کو وہاں کوئی نہیں ملا۔
انہوں نے بتایا کہ كاس گنج میں دفعہ 144 نافذ ہے اور اس درمیان آج یہاں کے اسکول کالج بھی کھلے لیکن طالب علموں کی حاضری بہت کم رہی۔ كاس گنج تشدد کے معاملے میں اب تک سات کیس درج کئے گئے ہیں جن میں کل 140
افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔پولس چندافراد کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔
دریں اثناء، كاس گنج کے اماپور قصبے میں ایک مذہبی مقام کی دیوار کو شرارتی عناصر نے کل رات خراب کر دیا تھا۔ اس واقعہ کے سبب بڑی تعداد میں پولیس، آر پی ایف اور پی اے سی کو تعینات کرنا پڑا۔ ضلع مجسٹریٹ كاس گنج آر پی سنگھ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ پیوش شریواستو نے موقع پر جاکر صورتحال کو سنبھالا۔
ادھر ندری گیٹ پر مقتول چندن گپتا کے رشتہ داروں اور دیگر خواتین نے بے گناہ نوجوانوں کی گرفتاری کی مخالفت میں سڑک جام کر کے احتجاج کیا۔ خواجہ سراؤں کی گرو پوجا کو پولیس کیجانب سے گرفتار کرنے کی مخالفت میں خواجہ سراؤں نے بھی ندری گیٹ چوکی پر سڑک جام کیا۔