نئی دہلی، 16 اپریل (یو این آئی) اردو کے حق میں لڑائی لڑنے والے مہاراشٹر کے ضلع اکولہ کے گاوں پاتور کے سابق صدر بلد یہ اور کانگریس کے مقامی صد رسید برہان الدین سید نبی کو اس وقت کامیابی ملی جب ان کے ذریعہ پاتور کی بلدیہ کی عمارت پر ارود میں نام لکھنے کی پیش کی گئی قرار داد منظور ہونے کے بعد بی جے کی ایک خاتون لیڈر کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی۔ لیکن سپریم کورٹ میں اس خاتوں کو شکست ہوئی۔
اس ضمن میں یو این آئی کو تفصیلات بتانے ہویے سید برہان الدین نے کہا کہ ، مہاراشٹر کے ضلع اکولہ کے گاوں پاتور میں 1956 سے قائم قدیم بلدیہ پر ارود میں "دفتر بلد یہ " لکھا ہوا تھا۔
جب دوبارہ 2019 میں بلدیہ کی نئی عمارت تعمیر کی گئی اور اس کا افتتاح ہوا تو بلدیہ میں یہ قرار داد منظور کی گئی کہ 1956 سے بلدیہ کی عمارت پر اردو میں بورڈ لگا ہوا ہے ، اس لیے اس نئی عمارت میں بھی حسب سابق مراٹھی کے ساتھ اردو
میں بھی پور ڈ لگایا جائے۔ لیکن بی جے پی کی گروپ لیڈر اور کی سابق کو نسلر ور شاتائی سنجے بگاڑے نے اس کی مخالفت کی۔ اور 2019 - 2025 تک مختلف عدالتوں میں اردو کی مخالفت میں قانونی لڑائی لڑی، لیکن بالا خیر ملک کی سپریم کورٹ میں انھیں شکست ہوئی اور سپریم کورٹ نے ان کی درخواست اور دلائل کو نا قابل قبول قرار دے کر رد کر دیا۔ سپریم کورٹ کے فاضل جسٹس سدھا نشود ھو لیا ، اور جسٹس کے ونود چند رن پر مشتمل بنچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئیے ہم دوستی کریں اردو اور ہر زبان کے ساتھ ۔ اگر اردو خود بولتی ہوتی تو وہ کہتی
اردو ہے میر انام میں خسرو کی پہیلی
کیوں مجھ کو بناتے ہو تعصب کا نشانہ
میں نے تو کبھی خود کو مسلمان نہیں مانا
دیکھا تھا کبھی میں نہیں بھی خوشیوں کا زمانہ
اپنے ہی وطن میں مگر آج اکیلی
اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی
اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی