لکھنؤ۔ بھاگوت گیتا کا اردو میں ترجمہ کرنے والے مشہور شاعر انور جلال پوری کا آج انتقال ہوگیا۔ مرحوم کا لکھنؤ میں کنگ جارج میڈیکل کالج (کے جی ایم ایم یو) میں علاج کیا جا رہا تھا۔ ان کو برین ہیمریج کے بعد اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ آج صبح تقریبا 10 بجے انہوں نے آخری سانس لی۔ انور جلالپوری کو کل دوپہر کی نماز کے بعد امبیڈکر نگر کے جلالپور میں سپرد خاک کیا جائےگا۔
پسماندگان میں ان کی اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے ہیں۔ ابھی کچھ عرصہ قبل ان کی ایک بیٹی کا انگلینڈ میں انتقال ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ بے حد مغموم تھے۔ انور جلالپوری کی موت سے ادبی دنیا میں ماتم کی لہر دوڑ گئی۔ انور جلا پوری نے بھاگوت گیتا کا ترجمہ بھی اردو میں کیا تھا۔ انھوں نے اپنے اس ترجمے کواردو شاعری میں ’گیتا‘ کا نام دیا ہے۔ انور جلال پوری اس سے پہلے
رابندر ناتھ ٹیگور کی ’گیتانجلی‘ اور عمر خیام کی ’رباعیات‘ کا بھی اردو میں ترجمہ کرچکے ہیں۔ انور جلال پوری کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ ترجمہ دونوں زبانوں ہندی اور اردو جاننے والوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا ۔
اردو کے مشہور ادیب شارب ردولوی نے کہا ہے کہ انور جلال پوری بہترین شاعر اور ناظم کے علاوہ ایک لاجواب انسان تھے۔ ان کا جانا اردو کے ساتھ ساتھ انسانیت کا بھی نقصان ہے۔ شارب ردولوی نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انور جلال پوری کا گیتا کا ترجمہ اب تک کا سب سے بہترین ترجمہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ انگریزی، اردو، فارسی اور ہندی زبان اچھی طرح جانتے تھے۔ اردو مصنفین فورم کے کنوینر وقار رضوی نے اپنی تعزیت میں کہا کہ اردو میں گیتا کا انور جلالپوری کا ترجمہ انسانیت کے لئے عظیم تحفہ ہے۔