نئی دہلی/30جولائی(ایجنسی) لوک سبھا میں مونسون سیشن کے دوران آج پیر کو مجرمانہ قانون (ترمیم) بل 2018 پر بحث ہوئی. اس بل میں 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کے قصورواروں کو سخت سزا، یہاں تک کہ موت تک کا قانون ہے. نظر ثانی بل کے پارلیمنٹ میں منظور ہونے کے بعد یہ 21 اپریل کو جاری کئے گئے مجرمانہ قانون (ترمیم) آرڈیننس کی جگہ لے گا. ملک کے کئی علاقوں میں بچیوں کے ساتھ عصمت ریزی اور پھر انکے قتل کے واقعات کے بعد یہ لاگو کیا گیا تھا.
اس بل پر پیر کو بحث ہوئی، بحث کے دوران آل انڈیا مجلس اتحاد
المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے کہا کہ کسی بھی قانو سے بچیوں کے ساتھ ہونے والے عصمت ریزی یا دیگر طرح کے تشدد کو روکا نہیں جاسکتا ہے، اسکے لیے لوگوں کی ذہنیت میں بدلاؤ لانا ہوگا، انہوں نےدلیل دی کہ ملک میں ہر غلط کام کوروکنے یا اسکی سزا کے لیے قانون ہے اور کافی سخت قانون ہے، لیکن پھر بھی جرائم کے اعداد و شمار میں کوئی کمی نہیں ہے، بلکہ جیسے جیسے ہم جدیدیت کی اور بڑھ رہے ہیں کرائم کا گراف بھی اسی تیزی سے بڑھ رہا ہے، اویسی نے کا کہ اسکے لیے لوگوں کی ذہنیت میں بدلاؤ اور بیداری ایک اہم رول اداکرسکتی ہے.