اعتمادنیوز
رائچور:کرناٹک کے رائچورضلع کے شکتی نگر کے قریب اورکرناٹک وتلنگانہ ریاستوں کی سرحد سے گذرنے والی کرشناندی پر واقع قدیم پل پر 45دنوں تک آمد ورفت بندرہےگی۔بتایاجارہاہےکہ پل کی خستہ اورمرمت کے پیش نظر سرکاری حکام نے یہ فیصلہ کیاہے۔
ڈی ایس پی ستیہ نارائن راوکے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے10جنوری صبح5 بجے پل پرآمد ورفت مند کردی جائےگی۔
ڈی ایس پی ستیہ نارائن راؤنے 6جنوری کو تعلقہ کے شکتی نگر پولیس اسٹیشن میں کرشنا برج کی مرمت کےکاموں کے تعلق سے ایک میٹنگ کی۔
ستیہ نارائن راو نے بتایاکہ رائچور-حیدرآباد نیشنل ہائی وے 167 پر واقع کرشنا پل خستہ حالی کا شکار ہے، اس راستے پر بڑی گاڑیوں کی آمد ورفت کی وجہ سے پل کو مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، اس لئے کوئی بھی حادثہ پیش آسکتا ہے۔احتیاطی اقدام کے طور پر ٹریفک کو روک دیا گیا ہے۔ جب تک نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے پل کی مرمت کا کام مکمل نہیں ہو جاتا اس وقت تک پل پر جانے پر پابندی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ضلعکے ڈپٹی
کمشنر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ بات چیت کے بعد عوام کومتبادل راستے کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کرشناندی پل کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے گاڑیاں پل کے درمیان گھنٹوں تک پھنسی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کی وجہ سے ٹریفک میں خلل اور عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
میٹنگ میں صدربازار پولیس اسٹیشن کے سی پی آئی گروراج کٹیمانی، دیہی پولس اسٹیشن کے سی پی آئی سبایا، پی ڈبلیو ڈی ای ای شنکر، مارکیٹ یارڈ کی پی ایس آئی انیتا، ریجنل ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ ایس سی ناگاوندا، سیدا پور پی ایس آئی ونائک، کلیانہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے ڈی ٹی او چندر شیکھر،رائچور ٹرانسپورٹ یونٹ 2 کے منیجر وینکٹیش، مختلف محکموں کے افسران، مختلف پولیس اسٹیشنوں کے عہدیدار، تلنگانہ پولیس کے عہدیدار، ہائی وے اتھارٹی کے افسران اور دیگر موجود تھے۔
واضح رہے کہ سلطنت آصفیہ میں تعمیرکردہ اس پل کو تقریبا75سال سے زائد عرصہ گذرچکاہے۔1933میں پل کی تعمیرکاآغاز ہواتھااور1943میں تعمیر تکمیل کوپہنچی۔اس وقت اس پل تعمیر کیلئے دس سال کاعرصہ لگاتھا۔