مشرقی ریاست جھارکھنڈ میں سال نو کے موقع پر مبینہ طور پر اونچی آواز میں موسیقی بجانے سے منع کرنے پر ایک مسلمان کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ریاست کے دارالحکومت رانچی کے قریب مندار قصبے میں پیش آیا۔
منگل کو لوگوں نے اس قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے احتجاج کرتے ہوئے ایک قومی شاہراہ بھی بلاک کردی تاہم پولیس کی جانب سے راستہ کھلوا دیا گیا۔
ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان قیام امن کے لیے اضافی نفری بھی علاقے میں تعینات کی گئی ہے۔
ہلاک کیے جانے والے 19 وسیم انصاری پونے میں دیہاڑی دار مزدوری کرتے تھے اور دو روز قبل اپنے گاؤں واپس آئے تھے۔
ایک سینیئر پولیس اہلکار نے بی بی سی ہندی کو واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’ابتدائی تفتیش سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک گروہ نئے سال کا جشن منانے کے لیے اونچی آواز میں موسیقی بجا رہا تھا۔‘
پولیس اہلکار کے مطابق ’وسیم انصاری اور ان کے دو دوست اس
گروہ کے پاس گئے اور انھیں بلند آواز میں موسیقی بند کرنے کا کہا۔ اس پر تنازع شروع ہوگیا اور وسیم پر اس گروہ نے حملہ کر دیا۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ان پر کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے کسی تیز دھار آلے سے نشانہ بنایا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے دونوں فریقین سے امن قائم کرنے کی درخواست کی ہے۔ مشتبہ افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔‘
پولیس نے ہندوؤں اور مسلمانوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی ہے
وسیم انصاری کے گاوں کے ایک رہائشی حسیب الانصاری نے بی بی سی ہندی کو بتایا: ’یہ لوگ مسلمانوں کے قبرستان کے قریب پارٹی کر رہے تھے، جب وسیم نے انھیں روکا، انھوں نے اسے مار دیا۔
’ان کے دوست خوش قسمتی سے وقت پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ اگر نہ بھاگتے ہو وہ انھیں بھی مار دیتے۔‘
فرقہ وارانہ اور مذہبی تقسیم میں اضافے کے خدشات پائے جا رہے ہیں جبکہ اقلیتی برادریوں کا خیال ہے کہ انھیں مناسب تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا۔