نئی دہلی۔کیرالہ کے مبینہ لو جہاد میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہیکہ ہادیہ اور شفین جہاں کی شادی درست ہے۔سپریم کورٹ نے کیرل ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو پلٹ دیا ،جس میں ہادیہ کی شادی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔حالانکہ سپریم کورٹ نے این آئی اے کو کہا ہیکہ اگر اس کے پاس انسانی اسمگلنگ سے متعلق کوئی ثبوت موجود ہےتو وہ اس معاملے میں جانچ جاری رکھ سکتی ہے۔
بتادیں کہ کیرالہ کی اکھیلا عرف ہادیہ کے شوہر شفین جہاں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کے مانگ کی تھی کہ بیوی ہادیہ کو اس کے حوالے کیا جائے۔ہادیہ شادی سے پہلے اکیلا تھی۔شفین جہاں کا الزام ہیکہ اس نے اکھیلا سے شادی کر لی ہے اور اس کی اہلیہ نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے۔
جبکہ اکھیلا کے والد کا الزام تھا کہ ان کی بیٹی کو کسی نے بہکا دیا ہے اور وہ جہاد کیلئے سیریہ جانا چاہتی ہے۔اس سے پہلے کیرل ہائی کورٹ نے اکھیلا عرف ہادیہ کی شادی رد کرتے ہوئے اس کے والد کے حوالے کر دیا تھا۔
right;">
اس معاملے میں کیرالہ ہائی کورٹ نے کیرل پولیس کو دہشت گرد کنکشن کی جانچ کرنے کے حکام دئے تھے۔پولیس کی جانچ میں ابھی تک کچھ صاف نہیں ہو پایا ہے۔اکھیلا فی الحال اپنے والد کے ساتھ رہ رہی ہے۔شفین جہاں کا کہنا ہیکہ اکھیلا بالغ ہے اور اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ان لوگوں کا سیریہ جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ہادیہ کو دماغی طور پر غلام بنانے کا بھی اٹھا تھا مسئلہ
اس معاملے میں کیرالہ میں لو جہاد کو لیکر مسلسل چرچہ میں چل رہی ہادیہ کے والد اشوکن نے ہادیہ کے ذریعے داخل کئے گئے حلف نامہ کے جواب میں منگل کو سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ ہادیہ کا "جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی ،دماغی طور پر بھی ٹاؤرچر کیا گیا ہے"۔
اشوکن نے کہا کہ جب میری بیٹی کو دماغی اور جسمانی طور پر ٹاؤرچر کیا جا رہا ہو تو خاموش نہیں بیٹھا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ان کا منصوبہ تھا کہ ہادیہ کو ملک کے باہر بھیج کر اسے "سکیس سلیو"یا "انسانی بم"کی طرح اس کا استعمال کیا جائے۔