تلنگانہ۔وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں تلنگانہ کے سی ایم کے۔چندر شیکھر راؤ کے خلاف پولیس میں ایک شکایت درج ہوئی ہے۔پولیس نے کہا کہ انہیں راؤ کے خلاف شکایت ملی ہے لیکن اس سے متعلق فی الحال کوئی معاملہ درج نہیں ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق وکیل ایم اے کاوی نے یہ شکایت دی ہے۔پولیس نے کہا کہ وکیل نے اپنی شکایت مین الزام لگیا ہیکہ راؤ نے ریاست میں ایک حالیہ عوامی اجلاس کے دوران پی ایم مودی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا گیا۔
پولیس نے کہا کہ انہیں راؤ کے خلاف شکایت ملی ہے لیکن اس سے متعلق فی الحال کوئی معاملہ درج نہیں ہوا ہے۔
واضح ہوکہ سی ایم نے گزشتہ ایک اجلاس کے دوران پی ایم مودی کے خلاف قابل اعتراض لفظوں کا استعمال کیا ۔
حالانکہ تلنگانہ کے سی ایم کے۔چندر شیکھر راؤ نے ان الزاموں کو خارج کیا تھا۔جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے پی ایم مودی کیلئے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔انہوں نے صاف کہا کہ وہ پی ایم کے زچھے دوست ہیں ایسا کبھی نہیں بول سکتے۔
کے سی آر نے کہا "میںنے کسی کے ساتھ غلط رویہ اختیار نہیں کیا ہے۔میں پی ایم مودی کا سب سے اچھا دوست ہوں۔میں نے ان سے دہلی
میں ملاقات کی مانگ کی تھی لیکن وہ وقت نہیں دے پائے"۔
اس کے بعد انہوں نے کہا "سی یام کے سیتا رام ییچری میرے اچھے دوست ہیں۔مین ان سے حال ہی میں دہلی میں ملا تھا۔2019کے چناؤ کیلئے لوگ ہندستان میں بدلاؤ لانا چاہتے ہیں۔قومی سیاست میں اچھیتبدیلی کی ضرورت ہے۔میں اسی نظریات والے لوگوں کی بات کر رہا ہوں۔اگر ضرورت ہو تو میں تحریک کی قیادت کرنے کو تیار ہوں"۔
وزیر اعظم سے ملاقات کیلئے وقت مانگا تھا نہیں ملا
غور طلب ہیکہ 28 فروری کو کریم نگر میں ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے چندر شیکھر راؤ نے دونوں اہم قومی پارٹیوں بی جے پی اور کانگریس پت تلخ نشانے لگائے تھے۔پی ایم مودی کی چرچہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ "میں نے ان سے کم از کم 20مرتبہ کسانوں کی پریشانی پر دھیان دینے کو کہا ترھا لیکن کچھ نہیں ہوا"۔
انہوں نےکہا تھا"اگر لوگ نریندر مودی سے غصہ ہو گئے تو راہل گاندھی یا کوئی اور گاندھی نیا پی ایم بن جائیگا۔اس سے کیا فرق پڑے گا۔ہم نے پہلے بھی دہا ئیوں تک ان حکومت کو دیکھا ہے ۔بی جے پی آتی ہے تو دین دیال اپادھیائے یا شیام پرساد مکھرجی کی چرچہ ہوتی ہے۔کانگریس کا اقتدار ہو تو وہ راجیو گاندھی اور اندران گاندھی کی چرچہ کرتے ہیں ۔دونوں پارٹیاں بڑ بولے پن کی شکار ہیں"۔