ریاسی (جموں): جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین جاری تصادم کا خمیازہ ریاستی عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے سربراہوں کو ’اینٹ کا جواب پتھر سے دینے‘ کی پالیسی ترک کرکے مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔ محترمہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار اتوار کو یہاں پولیس ٹریننگ سینٹر تلواڑہ میں زیر تربیت پولیس ریکروٹس کی پاسنگ آوٹ پریڈکا معائنہ کرنے کے بعد اپنی تقریر میں کیا۔
انہوں نے کہا ’بہت سارے مسئلے ہیں ہمارے۔ سب سے بڑا مسئلہ ہمارا یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ٹکراؤ ہے۔ طرفین کے مابین تصادم ہے۔ دونوں کہتے ہیں کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔ مجھے یہ معلوم نہیں کہ اینٹ کیا ہوتی ہے اور اس کا جواب پتھر کیا ہوتا ہے۔ مجھے یہ معلوم ہے کہ کل گولی چلی اور ہماری فوج کا ایک اہلکار شہید ہوگیا۔ کچھ دن پہلے فدائین حملہ ہوا۔ کچھ دن پہلے آئی ای ڈی دھماکہ ہوا۔ کچھ دن پہلے ایک تصادم کے دوران ایک شیرخوار بچی کی ماں جاں بحق ہوئی۔
کل پارمپورہ میں ناکہ تھا ، کوئی گاڑی رکی نہیں، گولی چلانی پڑی تو دو لوگ زخمی ہوئے‘۔ محبوبہ مفتی نے
دہشت گردوں کی دراندازی کو ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ دراندازی جو ہوتی ہے اور باہر سے جو دہشت گرد آتے ہیں، یہ ہمارے لئے چیلنجز ہیں۔ یہ چیلنج پچھلے 70 برسوں سے ایک طرف سے تھا اور پچھلے تیس برس سے اس نے بندوق کی شکل اختیار کی ہے۔ میرا یہ ماننا ہے، جیسے سابق وزیر اعظم باجپئی جی بار بار کہتے تھے کہ ہم اپنے دوست بدل سکتے ہیں، لیکن ہمسایہ نہیں۔
سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے ہمارے جوان شہید ہورہے ہیں۔ ہماری عوام مصیبت میں پھنسی ہوئی ہے۔ امن قائم کرنے میں بہت سارے مشکلات ہیں۔ امن نہیں ہوگا تو ترقی کیسے ہوگی‘۔ انہوں نے دونوں ممالک سے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی پالیسی ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتی ہوں کہ یہ جو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی روایت چلی آئی ہے، اس کو دونوں طرف سے بند کیا جائے گا۔
دریں اثنا محترمہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’تلواڑہ ریاسی جموں میں پولیس پاسنگ آوٹ پریڈ کا معائنہ کیا۔ میں تربیت حاصل کرکے جارہے پولیس اہلکاروں کے لئے نیک نیک خواہشات کا اطہار کرتی ہوں۔ امید ہے کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران محنت، ایمانداری اور انسانی جذبہ کا مظاہرہ کریں گے‘۔