كاس گنج۔ اترپردیش کے كاسگنج میں صورتحال اب تیزی سے معمول پر آر ہے ہیں اور بازاروں میں پہلے کی طرح چہل پہل شروع ہو گئی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ آر پی سنگھ نے بتایا کہ كاسگنج کے حالات تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں اور لوگ اپنے گھروں سے نکل رہے ہیں۔ احتیاط کے طور پر شہر میں اب بھی دفعہ 144 نافذ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس فورس کے ساتھ افسران بھی گشت کر رہے ہیں۔ فسادیوں پر ڈرون کیمروں سے بھی نگرانی کی جا رہی ہے۔ لوگوں سے باہمی ہم آہنگی برقرار رکھنے اور افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹے سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔ پولیس اب تک 112 سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے جس میں 81 افراد نقض امن کے الزام میں اور 31 افراد کو دوسرے معاملوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وهاٹس ایپ پر افواہ نہ پھیلے، لہذا انٹرنیٹ سروس اب بھی بند ہے۔ حالات کا
جائزہ لینے کے بعد رات کو انٹرنیٹ سروس بحال کرنے پر فیصلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آج سے تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں۔
دریں اثنا، پولیس سپرنٹنڈنٹ سنیل کمار نے بتایا کہ فسادیوں کی فہرست بنا لی گئی ہے۔ انہیں گرفتار کرنے کی کوشش جاری ہیں۔ اس دوران پولیس نے کچھ گھروں میں تلاشی لی جس میں ہتھیار بھی ملے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر افواہ پھیلانے والوں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ واقعہ کے سلسلہ میں اب تک پانچ مقدمے درج کئے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ 26 جنوری کو ترنگا یاترا کے دوران كاسگنج شہر کوتوالی علاقے میں دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ اور فائرنگ کے بعد ہونے والے تشدد میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی جبکہ ایک زخمی ہو گیا تھا۔ واقعہ کے بعد آر اے ایف ، پی اے سی اور بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کرنا پڑی تھی۔