نئی دہلی : سپریم کورٹ کے چار ججوں کی پریس کانفرنس کے معاملہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے اس وقعہ کا تذکرہ کیا ، جس کے بعد سپریم کورٹ میں ججوں اور سینئر ججوں کے درمیان عدم اطمینان بڑھنے لگا تھا ۔ انہوں نے اس کیلئے پرساد میڈیکل کالج کے معاملہ کا تذکرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ جج خود کو شہنشاہ سمجھنے لگے ہیں ، وہ آج کل کسی بھی سوال کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے ہیں ۔
پرشانت بھوشن نے کہا کہ جس طرح پرساد میڈیکل کلالج معاملہ میں جو کچھ چیف جسٹس نے کیا ، وہ حیران کن تھا ۔ انہوں نے یہ کیس سینئر ججوں سے لے لیا اور اس سے ڈیل کی اور پھر اسے جونیئر ججوں کو دیدیا گیا ، یہ سنگین بات ہی نہیں بلکہ کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی بھی تھی۔ جس طرح سی جے آئی نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا ، اس سے کسی کو تو ٹکرانا ہی تھا۔
right;">
انہوں نے کہا کہ جس طرح یہ چاروں ججز سامنے آئے ہیں ، یہ ایک تاریخی ہے تو افسوسناک بھی ، لیکن یہ ضروری بھی تھا ۔ آخر یہ سوال تو اٹھتا ہی ہے کہ آخر سی جے آئی کیوں سینئر ججوں سے کیس لے کر جونیئر ججوں کو دے رہے تھے ۔ صاف ہے کہ وہ اپنی طاقت کی وجہ سے کھلواڑ ہی کررہے تھے ، اس کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے ، ان ججوں نے اپنی آئینی ذمہ داری ادا کی ہے۔
خیال رہے کہ یہ پریس کانفرنس جسٹس جے چلامیشور کے گھر پر منعقد کی گئی تھی ۔ ان کے ساتھ دیگر تین جج جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس کورین جوزیف بھی موجود تھے ۔ اس دوران جسٹس جے چلامیشور نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو ہوا ، وہ صحیح نہیں تھا ، ہم نے چیف جسٹس کو سمجھانے کی پوری کوشش کی ، لیکن ہم کامیاب نہیں ہوسکے ۔ ہم چاروں ججوں کا ماننا ہے کہ جمہوریت کی بقا کیلئے شفافیت ضروری ہے۔