سری نگر ، 28 ستمبر (ایجنسی) جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے نور باغ قمرواری علاقہ میں سیکورٹی فورسز کے کارڈن اینڈ سرچ آپریشن کے دوران ایک 24 سالہ نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ پیش آنے کے خلاف جمعہ کو وادی کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران معمول کی سرگرمیاں ٹھپ رہیں۔ ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سری نگر کے پائین شہر کے بیشتر حصوں میں جمعہ کو کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رکھی گئیں۔ پابندیوں کی وجہ سے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع چھ صدی پرانی جامع مسجد میں مسلسل دوسرے جمعہ کو بھی "جمعہ کا اجتماع" نہیں ہوسکا۔
انتظامیہ کی طرف سے 21 ستمبر کو بھی یوم
عاشورا کے موقع پر پائین شہر کے پانچ اور سیول لائنز کے ایک پولیس تھانے کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت پابندیاں نافذ کی گئی تھیں جن کے ذریعے نہ صرف ماتمی جلوس کی برآمدگی بلکہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی ناممکن بنادی گئی تھی۔ میرواعظ مولوی عمر فاروق جو اس تاریخی جامع مسجد میں ہر جمعہ کو اپنا معمول کا خطبہ دیتے ہیں، کو جمعہ کی صبح ہی اپنی رہائش گاہ پر نظربند کردیا گیا۔ ان کے علاوہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو اپنی رہائش گاہ سے پولیس تھانہ کوٹھی باغ منتقل کیا گیا۔ میرواعظ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا "ظلم اور ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مسلمانوں کو مسلسل دوسری مرتبہ جبکہ رواں برس میں 15 ویں مرتبہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا گیا۔ لیڈر شپ اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز جاری ہیں۔