سری نگر : 31 مارچ کو جموں و کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں ڈیالگام گاوں میں روف احمد کھانڈے نام کے 20 سالہ حزب المجاہدین دہشت گرد کو سیکورٹی فورسیز نے مار گرایا ۔ اننت ناگ ضلع کے ایس ایس پی الطاف احمد خان کا کہنا تھا کہ انکاونٹر میں مارے جانے سے پہلے روف کو بچانے کی کافی کوششیں کی گئیں، اسے قرآن کی آیات کو حوالہ دیتے ہوئے سمجھانے کی کوشش کی گئی کہ وہ جو کررہا ہے وہ صحیح نہیں ہے ، اس لئے وہ خودسپردگی کردے ، مگر جب وہ نہیں مانا تو اس کے ماں باپ کو بھی بلایا گیا تاکہ وہ روف کو سمجھا سکیں ، لیکن اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا تو آخر میں پولیس کو اس کو مارنا پڑا ۔ گاوں کے لوگ بتاتے ہیں کہ وہ پڑھنے میں کافی اچھا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کشمیر میں آج کل تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ذریعہ ہتھیار اٹھانے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ریاستی پولیس کے ذریعہ جاری سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس سال تقریبا 27 نوجوان دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ ہوئے ہیں۔ روف کھانڈے کی کہانی بھی بتاتی ہے کہ کس طرح سے کشمیر میں تعلیم یافتہ نوجوان ہاتھ میں ہتھیار اٹھارہے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ ان علاقوں میں ہورہا ہے جہاں آج تک ایسی دہشت گردانہ سرگرمیاں دیکھنے کو نہیں ملیں۔
نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے دیہرونا گاوں کے لوگوں نے بتایا کہ ایک دہائی سے زیادہ کا وقت گزر گیا ہے ،
لیکن یہاں کسی نے بھی ہتھیار نہیں اٹھایا تھا۔ یہاں تک کہ 2016 میں جب کشمیری دہشت گردی کا پوسٹر بوائے مانا جانے والا برہان وانی مارا گیا تھا، تب بھی اس طرح کا کوئی واقعہ دیکھنے کو نہیں ملا جبکہ اسے دیہرونا گاوں کے نزدیک بمڈورا میں ہی مارا گیا تھا۔
ریاستی پولیس کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 127 نوجوانوں نے ہاتھوں میں ہتھیار اٹھایا ، جو کہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہر تین دن میں ایک نوجوان نے دہشت گردی کی راہ اختیار کی ۔ اس سال تقریبا 27 نوجوانوں نے دہشت گردی کی راہ کا انتخاب کیا ہے ۔ باعث تشویش بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوان دہشت گردی سے وابستہ ہورہے ہیں۔ یہ دہشت گردی اس لئے بھی ختم نہیں ہوپارہی ہے کیونکہ ایک کے مرنے پر دوسرا نوجوان اس کام کیلئے تیار رہتا ہے۔
یہاں دہشت گردی میں اضافہ کے دو اور پہلو بھی ہیں۔ پہلا کشمیر میں موجود کل دہشت گردوں کے تقریبا نصف کشمیر کے مقامی نوجوان ہیں۔ یہ وادی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ خاص بات یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ ترتقریبا 40 دہشت گرد صرف شوپیاں سے ہیں۔
دوسرا پہلو: 2017 میں سیکورٹی فورسیز کے ذریعہ تقریبا 200 دہشت گردوں کو مار گرایا گیا ، لیکن دہشت گرد اس کی وجہ سے خوفزدہ ہونے کی بجائے سیکورٹی فورسیز سے لڑ رہے ہیں۔ وادی میں فی الوقت دہشت گردوں کی تعداد اور مقامی نوجوانوں کا اس میں شامل ہونا باعث تشوش ہے ۔