نئی دہلی/14فروری(ایجنسی) جموں او رکشمیر میں 2019 کا سب سے بڑا حملہ ہوا ہے، جموں سے سرینگر جارہے سی آر پی ایف کے قافلے پر یہ حملہ جمعرات کی دوپہر کیا گیا، نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اس حملے میں سی آر پی ایف کے 30 جوان شہید ہونے کی خبر ہے، جنگجوﺅں نے علاقے میں جوانوں پر پہلے گولہ باری کی اور پھر ان پر کار کے ذریعہ آئی ای ڈی بلاسٹ کیا، یہ حملہ اری سے بھی بڑا حملہ بتایا جارہا ہے، یہ حملہ پلوامہ کے اونتی پورا کے گوری پورا علاقے میں ہوا ہے-
پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ جیش محمد نے ایک مقامی خبررساں ایجنسی جی این ایس کو بھیجے گئے بیان میں خودکش حملہ آور کی شناخت عادل احمد ڈار عرف وقاص کمانڈو ساکنہ گنڈی باغ کاکہ پورہ پلوامہ کے بطور کرلی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکے میں سی آر پی ایف کی درجنوں گاڑیاں تباہ ہوئی
ہیں۔
انہوں نے بتایا 'سی آر پی ایف گاڑیوں کا ایک قافلہ جموں سے سری نگر کی جانب رواں دواں تھا کہ سہ پہر قریب ساڑھے تین بجے خودکش حملہ آور نے اپنی کار ایک بس کے ساتھ ٹکرادی'۔
انہوں نے بتایا 'کار کے بس کے ساتھ ٹکر لگنے کے ساتھ ہی ایک زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک بس پوری طرح سے تباہ ہوگئی'۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دیگر گاڑیوں میں سوار سی آر پی ایف اہلکاروں، روڑ اوپننگ پارٹیز اور مقامی پولیس نے فوری طور پر بچاﺅ کاروائیاں شروع کرکے زخمیوں کو سری نگر کی فوجی چھاونی میں واقع 92 بیس آرمی اسپتال منتقل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ قریب ایک درجن سی آر پی ایف اہلکاروں کو جائے وقوع پر ہی مردہ پایا گیا۔
جائے وقوع پر پہنچنے والے آئی جی سی آر پی ایف (آپریشنز) ذوالفقار حسن اور آئی جی پی کشمیر سویم پرکاش پانی نے کہا کہ حملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے جبکہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔