نئی دہلی۔ کاس گنج میں انتظامیہ کے کردار او ربھگوا دھاریوں کے ذریعہ تشدد برپا کئے جانے کو لے کر پوری ملک میںیوگی حکومت کی تھوتھو ہورہی ہے۔ امن پسند سیاسی وسماجی تنظیموں کی جانب سے اس قسم کے واقعات کی ہمیشہ مخالفت ہوتی رہی ہے اور سرکاروں کو بیدار ہونے نیز عوام میں زہر گھولنے سے روکنے کی تاکید بھی کی جاتی رہی ہے مگر اس کے بعد بھی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آرہا ہے ۔
کا س گنج واقعہ کو لے کر ملک کی راجدھانی دہلی میں قائم بین الاقوامی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے احتجاجی مارچ کا انعقاد پیر کے روز کیاجس میں اتر پردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے فسادیوں کو دی جانے والی مجرمانہ حمایت اور زعفرانی غنڈہ گردی کی زدمیں قومی تہواروں تک کو لئے جانے کی سخت مخالفت کی گئی۔
ا س موقع پر طلبہ لیڈر میران حیدرنے کہاکہ اب اس سے بڑھ کر اور کیابات ہوگی کہ مسلمانوں کو ملک کا قومی تہوار جشن جمہوریہ بھی منانے نہیں دیاگیا اور زعفرانیت کے نشے میں چور نام نہاد محبان وطن نے عیقدت میں ڈوبے اصل محبان وطن کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ قومی پرچم کی توہین کی اور ظلم اور ظلم یہ ہوا کہ جن کے گھر لوٹے اورجلائے گئے انہی کے اوپر نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت مدمات درج کئے گئے اور انہی کے علاقوں میں کرفیو بھی لگادیاگیا۔
میران حیدرنے کہاکہ ہماری ہمدردی مرنے والے چند کمار سے بھی ہے کیونکہ وہ بھی کسی ماں کا لال تھا مگر سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اس کولگنے والی گولی کس کی تھیاس کی
جانچ ہونی چاہئے اور ساتھ ہی جس نوجوان محمد اکرم کی آنکھ کی روشنی چھین لی گئی ہم اس کے ساتھ بھی ہمدری کرتے ہیں اسی سب کے دوران سوال کرنا چاہتے ہیں اترپردیش کی یوگی حکومت سے کیا تم بھی فسادیوں کے ساتھ حملہ آور ہو گئی ہو۔
میران حیدرکے مطابق آر ایس ایس کے بھگوا دھاری اقتدار کے نشے میں چور ہوکرلوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کرتے رہے جس کے لئے ان کے پاس سیدھا بہانہ وندے ماترم کا نعرہ ہے اور ایسی ہی تشدد بھڑکانیکی کوشش جامعہ میں بھی کی جاتی رہی ہے جس میںیہاں کے اے بی وی پی او ریوا کے طلبہ شامل تھے۔ جنوری 25کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ترنگا مارچ کے دوران اے بی وی پی والوں نے پرتشدد نعرے لگائے اور و ہ چاہتے تھے کہ جھگڑا ہوجائے مگر ان کی سبھی چالیں ناکام کردی گئیں۔
اس موقع پر نوجوان طلبہ لیڈر عمران چودھری نے کہاکہ جن لوگوں کے بزرگوں نے انگریزی کی مخبریکی اور ملک کو فروخت کرنے کاکام کیا انہی کی اولادیں ملک پر اپنی جان قربان کردینے والوں کی اولادوں سے حب الوطنی کی سند مانگ رہے ہیں۔
ملک ک تاریخ گواہ ہے ملک کی آزادی کے لئے مسلمانوں نے اپنا سب کچھ قربان کردیا اور خاص طور پر علماء اسلام نے اپنے سروں کی بازی لگاد مگر آج کی یہ زعفرانی طاقتیں جوکل بھیملک کا نقصان کرتی تھیں اور آج بھی ملک کو بربا د کرنے پر آمادہ ہیں اپنے مفاد میں مذہبی تفریق کا زہر بوکر ملک کو تباہ کرنے پر آماد ہیں۔ اس موقع پر آصف اقبال ‘ انجینئر زبیر احمد خان ‘ وجاہت نظامی وغیرہ نے بھی طلبہ سے خطاب کیا۔