جے پور/28فروری(ایجنسی) بنیادی انسانی حقوق کی پاسدارشریعت میں کسی حکومت کو کسی طرح کی تبدیلی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اس استدلال کے ساتھ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سکریٹری اورمولانا فضل الرحیم مجددی نے آج کہا کہ طلاق سے متعلق بل نہ مسلم خواتین کے حق میں ہے اور اسلامی عائلی زندگی کو یہ کوئی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ تین طلاق کے خلاف ساڑھے چار لاکھ مسلم خواتین کی زبردست ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مجددی نے میڈیا کو بالواسطہ نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اسلام نے خواتین کو برابری کے تمام حقوق عطا کئے ہیں اورعہد وسطیٰ میں بھی اسلام میں کوئی غلام عورت آزاد ہوجاتی تھی تو اسے اس بات کا اختیار
حاصل ہوتا تھا کہ وہ چاہے تو اپنا نکاح کو برقرار رکھے یا ختم کردے۔
متعلقہ بل کو خامیوں سے پُر قرار دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ اس بل کے قانون بن جانے کے بعد کسی کی بھی شکایت کرنے پر پولیس شوہر کو گرفتار کرسکتی ہے اورجیل میں ڈال سکتی ہے۔مولانا مجددی نے مسلم خواتین کی ہمدردی کو حکومت کا ڈھکوسلاقراردیتے ہوئے سوال کیا کہ کہا خانگی اختلاف میں کوئی عورت چاہے گی کہ اس کا شوہر جیل چلاجائے ؟۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے تین طلاق کومجرمانہ فعل قرار دے کر ویسے بھی یہ ظاہر کردیا ہے کہ اس کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔