جموں: جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں دوسری بار سنگباری کے مرتکب ہونے والے نوجوانوں کو بھی ’عام معافی‘ دینا ریاستی حکومت کے زیر غور ہے۔ انہوں نے یہ اطلاع پیر کو یہاں قانون ساز کونسل میں پی ڈی پی رکن محمد یاسر ریشی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے دی۔ محترمہ مفتی نے 10 جنوری کو قانون ساز اسمبلی میں گورنر کے خطبے پر شکریہ کی تحریک پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا ’ مجھے خوشی ہے ہم نے تقریباً 9ہزار نوجوانوں کو عام معافی دینے کا فیصلہ لیا ہے‘۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ نے گذشتہ برس کے 29 نومبر کو ایک سرکاری بیان میں کہا تھا ’سنگ باری میں ملوث4327 نوجوانوں جو744 کیسوں میں ملوث پائے گئے ہیں، کے خلاف کیسوں کو واپس لینے کو منظوری دی گئی ہے‘۔ تاہم یہ ’عام معافی‘ یا ’ایمنسٹی‘ صرف ایسے سنگ باروں کے لئے تھی جن کے خلاف پولیس تھانوں میں ایک سے زیادہ مرتبہ ایف آئی آردرج نہیں ہوئی تھی۔ اس عام معافی کے تحت سنگ بازی کی وجہ سے پہلی بار جیل جانے والے نوجوانوں کے خلاف درج ایف آئی آرز واپس لے لی گئیں۔
style="text-align: right;">
قانون ساز کونسل میں ایم ایل سی محمد یاسر ریشی کے سوال کہ ’کیا ایک سے زیادہ بار سنگباری کے مرتکب ہونے والے نوجوانوں کو بھی عام معافی دی جائے گی‘ کا جواب دیتے ہوئے محترمہ مفتی نے کہا ’اس ایمنسٹی سکیم کے تحت پہلی بار جرم (پہلی بار پتھربازی) کرنے والوں کے خلاف درج کیسز واپس لئے گئے ہیں۔ اس میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی۔ اس کے پیش نظر سرکار کا یہ منشا تھا کہ ان کو ایک اور چانس دیا جانا چاہیے۔ انہیں ایک نارمل زندگی گذر بسر کرنے ، پڑھائی کرنے اور روزگار حاصل کرنے کا موقع دیا جائے‘۔
محترمہ مفتی نے کہا ’ان کا (یاسر ریشی کا) کہنا ہے کہ جن کے خلاف ایک سے زیادہ کیس درج ہیں، کیا ان کو بھی عام معافی دی جائے گی۔ میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ہم پہلی بار جرم کرنے والوں کے رویے کو دیکھ رہے ہیں۔ جب ہم ان کے کیس کو واپس لیتے ہیں تو ہم ان کے والدین کو بھی بلاتے ہیں تاکہ وہ دوبارہ اس جرم کا ارتکاب نہ کریں ‘۔ انہوں نے کہا ’دوسری بار یہی جرم کرنے والوں کو عام معافی دینا بھی حکومت کے زیر غور ہیں‘۔