جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات 2024 میں کون سی سیاسی پارٹی جیتے گی؟
نئی دہلی : کیندریہ ودیالیوں میں صبح ہونے والی پرارتھنا کیا ہندتوا کا فروغ ہے ، سپریم کورٹ نے اس سوال کو لے کر دائر عرضی پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ دراصل ایک ٹیچر کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی ایک عرضی میں سوال کیا گیا ہے کہ سرکاری فنڈ پر چلنے والے اسکولوں میں کسی خاص مذہب کو مشتہر کرنا مناسب نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اس عرضی کو قبول کرتے ہوئے مرکز اور کیندریہ ودیالیہ اسکول انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔
جسٹس روہنگٹن ایف نریمن کی سربراہی والی بینچ نے مرکز اور کیندریہ ودیالیہ اسکول انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ بینچ نے کہا کہ کیندریہ ودیالیوں میں بچوں کو ہاتھ جوڑ کر اور آنکھ بند کرکے پرارتھنا کیوں کرائی جاتی ہے؟ ۔ بینچ نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے۔
nastaliq",="" arial,="" sans-serif;="" text-align:="" right;="" background-color:="" rgb(255,="" 255,="" 255);"="">در اصل اس پی آئی ایل میں آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت ریوائزڈ ایجوکیشن کوڈ آف کیندریہ ودیالیہ آرگنائزیشن کی ویلڈیٹی کو چیلنج کیا گیاہے ۔ آرٹیکل 92 کے مطابق اسکولوں میں پڑھائی کی شروعات صبح کی پرارتھنا سے ہوگی ، سبھی بچے ، ٹیچرس اور پرنسپل اس پرارتھنا میں حصہ لیں گے ۔ اس آرٹیکل میں کیندریہ ودیالیوں میں ہونے والی صبح کی پرارتھنا کے عمل کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
عرضی گزار کے مطابق سرکاری اسکولوں میں مذہبی عقائد اور تعلیم کو مشتہر کرنے کی بجائے سائنٹفک ٹیمپرامنٹ کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے ۔ ساتھ ہی آئین کے آرٹیکل 28 ( 1) اور آرٹیکل 19 ( بنیادی حقوق ) کو تحفظ بھی فراہم کیا جانا چاہئے۔ پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 19 شہریوں کو بنیادی حقوق کے تحت شخصی آزادی کا حق دیتا ہے ، ایسے میں طالب علموں کو کسی ایک چیز کیلئے پابند نہیں بنایا جانا چاہئے۔