اسلام آباد 22 ستمبر [ایجنسی] پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ہندستان کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کی اپنی دعوت پر ہندستانی ردعمل کو جہاںمنفی اور باعث افسوس قرار دیاہے۔وہیں تجزیہ کاروں نے "سیاست" کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
عمران خان نے ایک ٹوئیٹ میں ہندستان کی طرف سے امن مذاکرات کی بحالی کی دعوت کے منفی جواب کو مایوس کن گردانتے ہوئےکسی کا نام لیے بغیریہاں تک کہہ دیا کہ "بڑے عہدوں فائز ادنیٰ لوگ "بصارت سے عاری اور دوراندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں"۔
اس بیچ پاکستانی دفاعی تجزیہ نگار امجد شعیب نے ڈان کے مطابق کہا ہے کہ ہندستان کی حکومت نے ہندستانی وزیر خارجہ سشما سوراج اور ان کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کی ملاقات کی منسوخی کا جو فیصلہ کیا ہے اس میں داخلی سیاست کا عمل دخل ہے۔
شعیب کا کہنا ہے ہندستان میں چند ماہ بعد ہی انتخابات ہونے والے ہیں ایسے موڑ پر پاکستان مخالف بیانیہ سے مقبولیت حاصل کرنے والے مسٹررنریندر مودی پاکستان کے رخ پر کوئی لچکدار
رویہ اختیار کرتے ہیں تو وہ خسارے میں رہیں گے۔
ایک دوسرے پاکستانی تجزیہ نگار زاہد حسین نے ڈان کے مطابق کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں ہندستان کی طرف سے ملاقات کی منسوخی کوئی برا جھٹکا نہیں" ہم نے ایک پیش کش کی تھی اور ہندستان نے منع کردیا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں کوئی نقصان ہونا ہے۔ اس لئے ہمیں بہت زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہئے"۔
واضح رہے کہ عمران خان نے پاکستانی وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد ہندستان کو مذاکرات کی باقاعدہ دعوت دی تھی ۔ اس کے بعد ہندستان نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہند پاک وزرائے خارجہ کی ملاقات پر رضامندی ظاہر کر دی تھی۔
بعدازاں جموں کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کے تین جوانوں کی ہلاکت اور پاکستان میں برہان وانی کی تصویر کے ڈاک ٹکٹ جاری کرنے پر ہندستان نے یہ موقف اختیار کیا کہ حالیہ واقعات کے پیش نظر پاکستان سے کسی بھی طرح کے مذاکرات بے معنی ہیں کیونکہ پاکستان کی جانب سے تعلقات کے نئے آغاز کی مذاکراتی تجویز کے پیچھے چھپا اس کا مکروہ ایجنڈا سامنے آگیا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کا اصل چہرہ پوری دنیا نے دیکھ لیا ہے۔