ذرائع:
سری ہری کوٹہ:پوری دنیا میں نئے سال کاآغاز ہو گیا ہے اور ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارے اسرو نے سال کا پہلا خلائی مشن لانچ کیا ہے۔ اسرو نے یکم جنوری کو صبح 9.10 بجے 'ایکس رے پولی میٹر سیٹلائٹ' (ایکسپوسیٹ) مشن کو لانچ کیا۔ چندریان-3 مشن کے ذریعے 2023 میں چاند پر پہنچنے اور آدتیہ ایل-1 مشن کے ذریعے سورج کی طرف سفر شروع کرنے کے بعد، اسرو نے اس سال خلائی شعبے میں اپنا پہلا قدم رکھا ہے۔
اسرو نے کہا کہ سال کا پہلا مشن آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹہ سے لانچ کیا گیا تھا۔ مشن کے آغاز کے ساتھ ہی، ہندوستان بلیک ہولز اور نیوٹران ستاروں کا مطالعہ کرنے کے لئے خلا میں ایک خصوصی فلکیاتی رصد گاہ بھیجنے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے۔ایکسپوسیٹ تحقیق کے لیے ایک قسم کی رصد گاہ ہے، جو خلا سے بلیک ہولز اور نیوٹران ستاروں کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کرے گی۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے 2021 میں 'امیجنگ ایکس رے پولاریمیٹری ایکسپلورر(آئی ایکس پی ای) کے نام سے ایک مشن شروع کیاتھا۔ اس کے ذریعے خلا میں موجود بلیک ہولز اور دیگر چیزوں کا
مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ ایکسپوسیٹ کو پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے۔ ایکسپوسیٹ سیٹلائٹ کو پی ایس ایل وی راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ زمین کے نچلے مدار میں نصب کیا جائے گا، جہاں سے زمین کا فاصلہ 650 کلومیٹر ہے۔
مشن کے وژن کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر ورون بھلیراؤ، ماہر فلکی طبیعیات، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ممبئی نے کہاکہ ناسا کے 2021 کے مشن کے بعد یہ اپنی نوعیت کا دوسرا مشن ہے جسے امیجنگ ایکس رے پولاریمیٹری ایکسپلورر یاکہا جاتا ہے۔ یہ مشن مردہ ستاروں کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔ ایکس رے فوٹوون اور پولرائزیشن کی مدد سے ایکسوسیٹ بلیک ہولز اور نیوٹران ستاروں کے قریب تابکاری کا مطالعہ کرے گا۔
ڈاکٹر ورون بھلیراؤ نے بتایا کہ بلیک ہول کائنات میں موجود وہ شئے ہے جس کی کشش ثقل کی قوت سب سے زیادہ ہے جبکہ نیوٹران ستاروں کی کثافت سب سے زیادہ ہے۔ ہندوستان اس مشن کے ذریعے خلاء کے سب سے انوکھے رازوں سے پردہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ ایکسپوسیٹ کے علاوہ ہندوستانی خلائی ایجنسی نے پویم نامی ماڈیول بھی خلا میں بھیجا ہے۔