نئی دہلی ، 31 جولائی(یواین آئی) اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے جمعہ کے روز کہا کہ مودی حکومت ’سیاسی استحصال‘ نہیں بلکہ 'جامع اور بااختیاربنانے‘کےعزم کے ساتھ کام کررہی ہے اور طلاق ثلاثہ کو ختم کرکے مسلم معاشرے کی نصف آبادی کیلئے وقارواحترام ،تحفظ اور مساوات قائم کرنے کا کام کیا ہے۔
نقوی نے ’مسلم خواتین کے حقوق کے عالمی دن‘ کے موقع پر قانون و انصاف کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد ، خواتین و اطفال ترقیا ت کی وزیر اسمرتی ایرانی کے ساتھ ایک ورچوول کانفرنس کے ذریعے ملک بھر کی مسلم خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ کو ختم کرکے مسلم سماج میں برسوں سے استحصال کی شکار خواتین کوعزت ووقار، تحفظ اور مساوات فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یکم اگست، مسلمان خواتین کی تین طلاق کی روایت بد اور دقیانوسی سے آزادی کے دن کو ہندوستان کی تاریخ میں’مسلم خواتین کے حقوق کے دن‘ کے طور پر رقم ہوچکا ہے۔ یہ دن ہندوستانی جمہوریت اور پارلیمانی تاریخ کے سنہری
اوارق کا حصہ رہے گا۔ یہ قانون مسلم خواتین کی خود انحصاری ، عزت نفس ، خود اعتمادی کو تقویت دیتا ہے۔ مودی سرکار نے طلاق ثلاثہ کی روایت کو ختم کر کے مسلم خواتین کے آئینی، بنیادی، جمہوری اور برابری کے حقوق کو یقینی بنایا ہے۔
اس موقع پر مسٹر پرساد ، مسز ایرانی نے بھی ملک کی مختلف ریاستوں سے آنے والی مسلم خواتین سے خطاب کیا۔ ورچوول کانفرنس میں نئی دہلی کے اتم نگر اور بٹلہ ہاؤس ، اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا ، لکھنؤ ، وارانسی ، راجستھان میں جے پور ، مہاراشٹر کے ممبئی ، مدھیہ پردیش کے بھوپال ، تمل ناڈو میں کرشنگری ، حیدرآباد وغیرہ کی مسلمان خواتین نے ورچوول کانفرنس میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ یا’طلاق بدعت‘' نہ تو آئینی طور پر درست ہے اور نہ ہی اسلام کے مطابق تھا۔ اس کے باوجودملک میں مسلم خواتین کے ہراساں و استحصال سے بھر پورغیر قانونی،غیر آئینی غیر اسلامی روایت اور بے ضابطگی ، ’ووٹ بینک کے سوداگروں‘ کی ’سیاسی سرپرستی‘ میں طلاق ثلاثہ پھلتا پھولتا رہا۔